يوکرينی قوم پرست انخلاء ميں رکاوٹ ڈال رہے ہيں، روس
30 اپریل 2022يوکرينی فورسز ملک کے جنوبی اور مشرقی حصوں ميں روسی افواج کے خلاف سخت مزاحمت کا سلسلہ جاری رکھے ہوئی ہيں۔ ہفتہ 30 اپریل کو موصول ہونے والی رپورٹوں کے مطابق روسی دستے ڈونباس کے صنعتی علاقے پر قبضہ کرنے کی کوششوں ميں ہيں مگر يوکرينی فورسز ان کا ڈٹ کر مقابلہ کر رہی ہيں۔ دريں اثناء اطلاع ہے کہ لڑائی کے دوران ايک سابق امريکی ميرين بھی مارا گيا، جو يوکرنی فوجيوں کے ہمراہ لڑ رہا تھا۔ اگر اس کی تصديق ہو جاتی ہے، تو يہ يوکرينی جنگ ميں پہلے امريکی کی ہلاکت ہو گی۔
دوسری جانب يوکرين کے دوسرے سب سے بڑے شہر خارکيف پر آج بھاری بمباری کی گئی۔ ان حملوں ايک ايک شخص کی جان چلی گئی جبکہ پانچ زخمی بتائے جا رہے ہیں۔ گو کہ خارکيف پر اب بھی يوکرين کا کنٹرول ہے مگر روسی فورسز وقفے وقفے سے اس شہر پر بمباری کرتی ہيں۔
روسی گیس پر انحصار سے نجات کے لیے یورپ کا لائحہ عمل
امریکہ نے جرمنی میں یوکرینی فوجیوں کی تربیت کا آغاز کر دیا
صدر بائیڈن کی یوکرین کے لیے تینتیس بلین ڈالر کی مدد کی درخواست
روس نے چوبيس فروری کو يوکرين پر حملہ کر ديا تھا۔ جنگ چھڑنے سے قبل يوکرين کی پوری فوج دو لاکھ فوجيوں پر مشتمل تھی جبکہ روس کے 190,000 فوجی يوکرين کے مختلف اطراف تعنيات تھے۔ عددی برتری کے باوجود روس فی الحال يوکرين ميں اس رفتار سے پيش قدمی نہيں کر پايا، جس کی اسے توقع تھی۔ امريکی دفاعی حکام کے مطابق روسی حملہ توقع سے کہيں کم رفتار سے آگے بڑھ رہا ہے۔
برطانوی وزارت دفاع کا تجزيہ
برطانوی وزارت دفاع کی ايک تجزياتی رپورٹ کے مطابق يوکرين کے شمال مشرقی حصے ميں کئی اہم مقامات پر پيش قدمی اور قبضے کی ناکام کوششوں کے سبب اب روس اپنی افواج کو ديگر علاقوں کی طرف منتقل کر رہا ہے۔ يہ تجزياتی رپورٹ آج ہفتہ 30 اپريل کو جاری کی گئی۔ اس ميں کہا گيا ہے کہ روسی فوجيوں کے حوصلے پست ہو چکے ہيں اور روسی فوج کو يوکرين ميں اب بھی کئی چيلنجز کا سامنا ہے۔ ساتھ ہی يہ بھی بتايا گيا ہے کہ روس نے اپنی عسکری حکمت عملی بہتر بنائی ہے مگر يونٹ کی سطح پر مہارت کی کمی اور فضائی حملوں کی کمی کے باعث روس اپنے اہداف اس طرح حاصل نہيں کر پا رہا، جس طرح اس نے سوچا تھا۔
امريکا اور نيٹو ہتھيار دينا بند کريں، روس
دوسری جانب روسی وزير خارجہ سيرگئی لاوروف نے امريکا اور نيٹو سے ایک مرتبہ پھر کہا ہے کہ وہ یوکرین کو ہتھياروں کی فراہمی بند کريں۔ چينی سرکاری نیوز ایجنسی شنہوا سے گفتگو کرتے ہوئے لاوروف نے دعویٰ کیا کہ روسی عسکری کارروائياں منصوبے کے تحت آگے بڑھ رہی ہيں اور اگر مغربی قوتيں اس مسلح تنازعے کا حل چاہتی ہيں، تو انہيں کييف کو ہتھياروں کی فراہمی بند کرنی پڑے گی۔ روسی وزير خارجہ نے مزيد بتايا کہ ان کا ملک ڈالر پر انحصار کم کر رہا ہے اور اپنے ٹيکنالوجی سيکٹر کو بھی خود کفيل بنانے کی کوششوں ميں ہے۔ چين نے اب تک اس جنگ کی مخالفت ميں بيان نہيں ديا ہے اور عموماً وہ ماسکو حکومت کے نظريے کی ہی حمايت کرتا آيا ہے۔
سعودی عرب کے العربيہ ٹيلی وژن اسٹيشن کو ديے اپنے ايک انٹرويو ميں لاوروف نے دعویٰ کيا کہ يوکرين ميں انتہائی قوم پرست قوتيں انسانی بنيادوں پر امداد کے ليے فراہم کردہ محفوظ راستے کا احترام نہيں کر رہيں۔ روس کا ايک عرصے سے يہ دعویٰ رہا ہے کہ ايسی قوتيں اپنے ہی شہريوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہی ہيں اور نقل مکانی کی راہ ميں بھی رکاوٹ ڈال رہی ہيں۔
ع س / ا ب ا (اے ایف پی، اے پی)