پاک بھارت کشیدگی میں کمی کا امکان، سرتاج عزیز بھارت پہنچ گئے
3 دسمبر 2016پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد اور بھارتی شہر امرتسر سے ہفتہ تین دسمبر کو ملنے والی مختلف نیوز ایجنسیوں کی رپورٹوں کے مطابق ’ہارٹ آف ایشیا‘ کانفرنس دراصل علاقائی اور عالمی طاقتوں کا ایک ایسا فورم ہے، جس کا مقصد افغانستان کے تنازعے کا سیاسی حل تلاش کرنے میں مدد دینا ہے۔
بھارت افغان ایئر کارگو سروس کا آغاز، اعلان آج متوقع
پاکستان اور بھارت جامع مذاکرات کی بحالی پر متفق
بھارتی اخبار ’اکنامک ٹائمز‘ کی رپورٹوں کے مطابق سرتاج عزیز اپنے طے شدہ وقت سے پہلے ہی آج ہفتے کے روز امرتسر پہنچ گئے، جہاں ان کی ممکنہ طور پر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ملاقات بھی ہو سکتی ہے، جو اسلام آباد اور نئی دہلی کے مابین کشمیر کے متنازعہ علاقے میں کنٹرول لائن کے آر پار سے ہونے والی فائرنگ اور فوجی جھڑپوں کے واقعات کے تناظر میں دونوں ہمسایہ ملکوں کے مابین موجودہ شدید کشیدگی کو کم کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔
اسی طرح اسلام آباد میں پاکستانی حکام نے بھی سرتاج عزیز کے اس دورے کے بارے میں بتایا کہ نواز شریف کے خارجہ امور کے اس مشیر کا یہ دورہ دونوں ہمسایہ لیکن حریف ایٹمی طاقتوں کے مابین موجودہ کشیدگی کو کم کرنے میں معاون ثابت ہو گا۔
سرتاج عزیز اس کانفرنس میں، جو اپنی نوعیت کا چھٹا اجتماع ہے، شمالی بھارتی شہر امرتسر میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے حصہ لیں گے اور اس کانفرنس کا باقاعدہ افتتاح کل اتوار چار دسمبر کے روز بھارتی وزیر اعظم مودی اور افغان صدر اشرف غنی مشترکہ طور پر کریں گے۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے مطابق اس کانفرنس میں سرتاج عزیز کی شرکت کا فیصلہ پاکستان کی طرف سے ان بین الاقوامی کوششوں میں عملی شرکت اور افغانستان میں قیام امن کے لیے پاکستان کے پختہ ارادے کے پیش نظر کیا گیا، جن کی وجہ یہ ہے کہ پاکستان بھی اپنے اس ہمسایہ ملک کو دوبارہ خوشحال اور مستحکم دیکھنا چاہتا ہے۔
اس تناظر میں پاک بھارت کشیدگی کے حوالے سے پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے کہا، ’’بدقسمی سے بھارت کنٹرول لائن پر کشیدگی کو ہوا دیتا رہا ہے اور بھارت کے زیر قبضہ (زیر انتظام) کشمیر میں کیے جانے والے مظالم پر پاکستان میں گہری تشویش پائی جاتی ہے۔‘‘
افغانستان میں کابل حکومت کو طالبان عسکریت پسندوں کی بڑھتی ہوئی خونریز کارروائیوں کا سامنا ہے اور امرتسر میں ہونے والی افغانستان ہی سے متعلق چھٹی ’ہارٹ آف ایشیا‘ کانفرنس میں دیگر ملکوں کے علاوہ سعودی عرب، ایران، روس، چین، پاکستان، میزبان بھارت اور ترکی کے نمائندے بھی حصہ لے رہے ہیں۔