1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان امریکا کی ’انتہائی کم‘ مدد کر رہا ہے، امریکی اہلکار

17 مارچ 2018

ایک اعلیٰ امریکی اہلکار کے مطابق پاکستانی حکومت طالبان اور دہشت گرد گروہوں سے نمٹنے کی خاطر انتہائی ’کم اقدامات‘ کر رہی ہے۔ اسلام آباد امریکی مطالبات پورا نہیں کرتا تو پاکستان کو دو بلین ڈالر کی امداد روکی جا سکتی ہے۔

https://p.dw.com/p/2uVlV
Afghanistan Taliban-Gruppe unterstüzt TAPI-Projekt
تصویر: DW/S. Tanha

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے امریکی انتظامیہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار کے حوالے سے بتایا ہے کہ واشنگٹن کے مطالبات کے باوجود پاکستانی حکومت کی طرف سے انتہا پسندوں کے خلاف کارروائی کی رفتار انتہائی سست اور کم ہے۔

طالبان امن مذاکرات کی پیشکش پر شش و پنج میں مبتلا کیوں؟

طالبان کے ساتھ مذاکرات کا امکان اور امریکی وزیر دفاع کا دورہ

پاکستان میں دہشت گردی کرنے والوں کی اطلاع پر امریکی انعام

پاک افغان سرحد پر باڑ کی تنصیب میں تیزی

اس امریکی عہدیدار نے اپنا نام ظاہر کیے بغیر اے ایف پی کو بتایا کہ طالبان اور دیگر دہشت گرد گروہوں کے خلاف کارروائی کے لیے پاکستان پر دباؤ مزید بڑھانا ہو گا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ میں شامل اس اہلکار نے یہ بیان ایک ایسے وقت پر دیا ہے، جب پاکستان پر یہ دباؤ بڑھ چکا ہے کہ وہ ملک میں انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف مناسب اور ٹھوس اقدامات کرے۔

اسی تناظر میں پاکستان کو ’گلوبل واچ لسٹ‘ میں ڈالا جا سکتا ہے، جس کے نتیجے میں پاکستان میں غیر ملکی سرمایا کاری متاثر ہو سکتی ہے۔

پاکستان میں انسداد دہشت گردی کے حوالے سے کی جانے والی کوششوں پر تبصرہ کرتے ہوئے اس عہدیدار کا مزید کہنا تھا، ’’ہم ان (پاکستانی حکام) سے خاص درخواستیں کرتے رہتے ہیں اور انہیں معلومات بھی فراہم کرتے ہیں، جن پر وہ ردعمل بھی ظاہر کرتے ہیں۔ لیکن ہم نے یہ نہیں دیکھا کہ وہ (دہشت گردوں کے خلاف) اپنے طور پر کارروائی کر رہے ہیں، جس کی ہم توقع کرتے ہیں اور پاکستان اس کی اہلیت بھی رکھتا ہے۔‘‘

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنی نئی افغان پالیسی کا اعلان کیے دو سو سے زیادہ دنوں کا وقت گزر چکا ہے۔ اس پالیسی میں افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانا بھی شامل ہے۔ اس تناظر میں واشنگٹن کی خواہش ہے کہ اسلام آباد ایسے طالبان کا ساتھ دینا چھوڑ دے، جو مذاکرات کے بجائے جنگی راستہ اختیار کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔

پاکستان پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ افغانستان میں بھارتی اثرورسوخ کی روک تھام کی خاطر پاکستانی فوج کی اسٹیبلشمنٹ طالبان کا ساتھ دیتی ہے۔ تاہم پاکستان ان الزامات کو مسترد کرتا ہے۔

اس امریکی اہلکار نے بھی کہا ہے کہ ایسے اشارے کم ہی ملتے ہیں کہ پاکستان نے قبائلی علاقہ جات میں فعال طالبان کے ساتھ روابط مکمل طور پر ختم کر دیے ہیں۔ اپنی شناخت مخفی رکھنے کی شرط پر انہوں نے اے ایف پی کو کہا، ’’میں نہیں سمجھتا کہ یہ ایک آسان کام ہے۔ ہمیں (پاکستان پر) دباؤ مزید بڑھانا ہو گا۔‘‘

ع ب / ش ح / اے ایف پی