1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں پولیو مہم کو ایک اور دھچکا، خاتون پولیو ورکرہلاک

25 اپریل 2019

بلوچستان کے سرحدی شہر چمن میں مسلحہ افراد کی فائرنگ سے ایک خاتون پولیو ورکر ہلاک ہوگئی ہے۔ قبل ازیں پاکستانی حکام نے پولیو کی مہم سبوتاژ کرنے والی ’فیک ویڈیو‘ کے ذمہ داران کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کیا تھا۔

https://p.dw.com/p/3HQW6
Pakistan Polio Impfung
تصویر: Getty Images/AFP/F. Naeem

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کی اطلاعات کے مطابق جمعرات کے روز پاکستان کے جنوب مغربی صوبے بلوچستان کے شہر چمن میں موٹر سائیکل پر سوار دو مسلح افراد نے فائرنگ کر کے ایک خاتون پولیو ورکر کو ہلاک کردیا۔ مقامی اہلکار  سمیع آغا نے بتایا ہے کہ اس واقع میں مزید ایک خاتون ورکر بھی زخمی ہوگئی ہے۔ سمیع آغا کے بقول، مسلح افراد نے پولیو کے قطرے پلانے والے ورکرز کی ٹیم کے ساتھ ساتھ  ان کی حفاظت کے لیے تعینات پولیس اہلکاروں پر بھی فائرنگ کی ہے۔

چند روز قبل سوشل میڈیا پر پاکستان میں انسداد پولیو مہم کے خلاف سازش کے طور پر ایسی ویڈیوز گردش کرتی رہیں، جن میں ایک شخص صحت مند بچوں کو پولیو کے قطرے پینے سے بے حوش ہونے کی اداکاری کرنے کی ہدایت دے رہا تھا۔ اس کے نتیجے میں عوام کا شدید رد عمل بھی سامنے آیا اور بعض والدین نے اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے سے بھی انکار کردیا۔

Pakistan Karachi Polio Impfung für Kinder
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Akber

بعد ازاں حکومت کی جانب سے اعلان گیا کہ یہ ایک ’فیک یا جعلی ویڈیو‘ تھی اور اس میں ملوث شخص کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

بائیس اپریل کو شروع ہونے والی انسداد پولیو مہم میں ملک کے 39 ملین بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جانا تھے۔ پاکستان اور افغانستان کا شمار دنیا کے ان تین ممالک میں ہوتا ہے، جہاں اب بھی پولیو بچوں کو متاثر کر رہا ہے۔

اقوام متحدہ کی جانب سے پاکستان میں پولیو مہم پر قابو پانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انسداد پولیو مہم کے باعث پولیو کے کیسز میں کمی آئی ہے۔ 2014ء میں پولیو کے 304 جب کہ 2018ء میں پولیو کے صرف 12 کیس ریکارڈ کیے گئے۔

پاکستان میں عسکریت پسند افراد کئی پولیو ٹیم کے کارکنان اور ان کی حفاظت کے لیے تعینات پولیس اہلکاروں کو قتل کر چکے ہیں۔ ان کے مطابق پولیو کے قطرے مسلمانوں کی نسل کو آگے بڑھنے سے روکنے کی ایک سازش ہے۔

عسکریت پسندوں کے خلاف فوجی کارروائیوں کے بعد سے پولیو ورکرز کو ایسے مقامات تک رسائی ہے جہاں ماضی میں پہنچنا مشکل تھا۔

ع آ / ع ا (dpa/rtr)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید