پاکستان میں اینٹی فراڈ ہاٹ لائن
23 ستمبر 2010ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل پاکستان کے چیئرمین سید عادل گیلانی کا کہنا ہے کہ یو ایس ایڈ نے خواہش ظاہر کی تھی کہ کیری لوگر بل کے تحت پاکستان کو دی جانے والی ساڑھے سات ارب ڈالر کی امداد کے استعمال کے لئے ایک ایسا طریقہ کار وضع کیا جائے، جس سے اس رقم کے غلط استعمال کو روکا جا سکے۔ ڈوئچے ویلے سے بات کرتے ہوئے عادل گیلانی نے بتایا کہ آٹھ ماہ کی گفت و شنید کے بعد آخر کار انہوں نے ایک ہاٹ لائن قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جہاں پر چوبیس گھنٹے انسداد بدعنوانی کی شکایات درج کی جائیں گی۔ جب عادل گیلانی سے پوچھا گیا کہ یہ ہاٹ لائن کرپشن کو روکنے کےلئے کتنی مددگار ثابت ہو سکے گی تو انہوں جواب دیا۔
ہمیں اس کا سو فیصد یقین ہے کہ اس میں کرپشن نہیں ہو گی ہر ایک کو یہ اختیارحاصل ہو گا کہ وہ فون، ای میل یا براہ راست آ کر اپنی شکایات درج کرائے۔ اگر قواعد و ضوابط کے حساب سے شکایت درست ہوئی تو اس بارے میں یو ایس ایڈ کا ادارہ یعنی آفس آف انسپکٹر جنرل کی تحقیقاتی ٹیم فوری طور پر تحقیقات مکمل کر کے اس کرپشن کو روکے گی۔“:
دریں اثناء ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل برلن اور پاکستان کے اشتراک سے جمعرات کے روز اسلام آباد میں سیلاب زدگان کو ملنے والی امداد اور بحالی و تعمیر نو کے کاموں میں شفافیت کو یقینی بنانے کےلئے ایک ورکشاپ کا اہتمام کیا گیا۔ اس موقع پر امدادی فنڈز میں بدعنوانی روکنے کےلئے مقامی لوگوں اور امدادی تنظیموں کی شرکت کو یقینی بنانے کے علاوہ فنڈز کے اجراء سے لے کر استعمال تک نگرانی کا ایک موثر نظام قائم کرنے کی تجاویز دی گئیں۔
ورکشاپ میں شریک آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ترجمان احمد کمال نے کہا کہ غیر سرکاری سطح پر کی جانے والی ان کوششوں کو سراہا جانا چاہئے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ حکومت نے امداد کے استعمال میں شفافیت لانے کےلئے ایک بہترین نظام قائم کر رکھا ہے۔ انہوں نے کہا’’نیشنل اوورسائٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ کونسل کے قیام کے مقاصد کو دیکھا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ ریلیف کے لئے ایک ایک روپے کو چھان بین کے بعد خرچ کیا جائے گا اور بحالی و تعمیر نو کے کاموں کے بارے میں یہ ادارہ مشترکہ مفاد کی کونسل کو براہ راست جوابدہ ہے۔“
پاکستان کواس وقت سیلاب زدگان کی امداد کے لئے نا صرف فنڈز کی کمی کا سامنا ہے بلکہ حکومتی ساکھ اور امدادی رقم کے غیر مناسب استعمال کے سبب بین الاقوامی سطح پر بھی امداد کی فراہمی کا عمل سست روی کا شکار ہے۔
رپورٹ : شکور رحیم
ادارت : عدنان اسحاق