پاکستان میں دوسرے ہفتے بھی شدید بارشیں اور سیلاب
7 اگست 2010صوبہء سندھ کے حکام نے خبردار کیا ہے کہ دریا کے ساتھ ساتھ زرخیز علاقوں کی وہ آبادیاں ایک اور بڑی طغیانی کی زَد میں آ سکتی ہیں، جو پہلے ہی زیرِ آب آئی ہوئی ہیں۔ اِس خطے میں متاثرین کی مجموعی تعداد تین ملین بتائی جا رہی ہے جبکہ اب تک دَس لاکھ شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔ اِن شہریوں کو سرکاری عمارات، سکولوں اور خیموں میں ٹھہرایا گیا ہے۔ سندھ کے متاثرہ علاقوں کے کئی باسی ابھی بھی گھر بار چھوڑنے اور کسی محفوظ مقام پر پہنچا دئے جانے کے خلاف مزاحمت کر رہے ہیں۔
جنوبی سندھ کے چاروں طرف سے پانی میں گھرے لوگوں کو خوراک اور پینے کے صاف پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ حکام کے مطابق اُن کی ترجیح یہ ہے کہ پہلے خواتین اور بچوں کو محفوظ مقامات تک پہنچایا جائے۔
چالیس سالہ زیب النساء نے بتایا کہ اُسے اپنے شوہر کو پیچھے چھوڑنا پڑا ہے اور وہ اپنے تین بچوں کو لے کر سیلاب زدہ علاقے سے نکل آئی ہے۔ اُس نے بتایا کہ اُن کے تمام مویشی ہلاک ہو چکے ہیں:’’ہمارا سب کچھ پانی میں بہہ گیا، مویشی بھی گئے۔ ہم اُمید کر رہے تھے کہ گنے کی فصل سے ہونے والی آمدنی سے ہم اپنی بیٹی کی شادی کریں گے لیکن اب ساری فصل برباد ہو گئی ہے۔ اب تو ہمیں اپنی جان کی فکر پڑی گئی ہے۔‘‘ محکمہء موسمیات کے مطابق سندھ میں ابھی مزید دو روز تک بارشیں جاری رہنے کا امکان ہے۔
اُدھر شدید متاثرہ صوبہ خیبر پختونخوا بھی مسلسل شدید بارشوں کی زَد میں ہے اور وہاں ہیلی کاپٹرز کے ذریعے متاثرین تک امدادی سامان پہنچانے کی کارروائیاں بارش کی وجہ سے معطل کی جانا پڑی ہیں۔ اِس صوبے میں امدادی کاموں کی نگرانی میجر جنرل غیور محمود کر رہے ہیں۔ اُنہوں نے بتایا کہ اب تک اِس صوبے میں تقریباً چودہ سو افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ دو سو تیرہ لاپتہ ہیں۔
دریں اثناء پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے ملکی تاریخ کے اِس بدترین سیلاب سے نمٹنے کے لئے بین الاقوامی امداد کی اپیل جاری کر دی ہے۔ امریکہ، برطانیہ، جرمنی اور چین پہلے ہی کئی ملین ڈالر کی امداد فراہم کرنے کے اعلانات کر چکے ہیں۔
امریکہ نے اب تک مجموعی طور پر 35 ملین ڈالر کی امداد فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے جبکہ امریکی فوج کے ہیلی کاپٹر شدید متاثرہ علاقوں میں امدادی کاموں میں تعاون کر رہے ہیں۔ آسٹریلیا نے آج ہفتے کے روز پاکستان کے لئے اپنی امداد دگنی کرتے ہوئے دَس ملین ڈالر کر دی ہے۔ اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق اب تک کم از کم سولہ سو انسان اِس سیلاب کی زَد میں آ کر موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔
صوبہء پنجاب کے کچھ سیلاب زدہ علاقوں میں دو دو میٹر بلند پانی کھڑا ہے۔ اِس صوبے میں سرکاری طور پر متاثرین کی تعداد تقریباً دو ملین بتائی جا رہی ہے۔ محتاط اندازوں کے مطابق پاکستان بھر میں سیلاب کی زَد میں آ کر دو لاکھ باون ہزار سے زیادہ مکانات تباہ ہو چکے ہیں جبکہ 1.34 ملین ایکڑ رقبے پر کھڑی فصلیں زیر آب آ چکی ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ بجلی کی ترسیل کو مکمل طور پر بحال کرنے میں کئی ہفتے لگ سکتے ہیں۔
رپورٹ : امجد علی
ادارت : شادی خان سیف