1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں پولیو ورکر اور ایک پولیس اہلکار کا قتل

12 ستمبر 2024

دارالحکومت اسلام آباد میں 16برسوں میں پولیو کے پہلے کیس کی اطلاع کے بعد ہنگامی طور پر ویکسینیشن مہم کا آغاز کیا گیا۔ تاہم مہم شروع ہوتے ہی انسداد پولیو کی ٹیم پر حملے میں دو افراد ہلاک اور ایک زخمی ہو گیا۔

https://p.dw.com/p/4kWwU
پاکستان میں پولیو مہم
گزشتہ ایک دہائی سے بھی زائد عرصے کے دوران پاکستان میں ہونے والے اس طرح کے حملوں میں سیکڑوں اہلکار اور پولیو ورکرز ہلاک ہو چکے ہیںتصویر: K.M. Chaudary/AP Photo/picture alliance

پاکستان میں پولیس حکام نے اطلاع دی کہ بدھ کے روز شمال مغربی صوبے خیبر پختونخوا میں موٹر سائیکلوں پر سوار مسلح افراد نے پولیو کے قطرے پلانے والے ایک کارکن اور اس کی حفاظت کرنے والے ایک پولیس اہلکار کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ 

یہ حملہ افغانستان کی سرحد کے قریب صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع باجوڑ میں ہوا، جو تحریک طالبان پاکستان کا ایک سابق گڑھ ہے۔

پاکستانی دارالحکومت میں 16 سال بعد پولیو کا پہلا کیس

ایک سینیئر پولیس افسر وقاص رفیق نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، "ایک پولیو ٹیم اپنی ڈیوٹی مکمل کرنے کے بعد مقامی ہیلتھ یونٹ کی جانب واپس جا رہی تھی، کہ راستے میں دو نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے ان پر فائرنگ کر دی۔" رفیق نے بتایا کہ اس حملے میں ایک تیسرا شخص زخمی بھی ہوا۔

مقامی پولیس سربراہ عبدالعزیز کے مطابق ابھی تک کسی نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

پاکستان کے وزیر داخلہ محسن نقوی نے اس حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔

پولیو فری پاکستان کا خواب کب پورا ہو گا؟

سات دنوں میں کروڑوں بچوں کو قطرے پلانے کا منصوبہ

پاکستان نے پیر کے روز ایک ہفتے کے اندر تقریباﹰ سوا تین کروڑ بچوں کو پولیو سے بچانے کے لیے قطرے پلانے کے لیے ملک گیر مہم کا آغاز کیا۔

واضح رہے کہ دارالحکومت اسلام آباد میں 16 سالوں میں پہلی بار پولیو کا ایک کیس سامنے آیا تھا، جس کے بعد اس ملک گیر مہم کا فیصلہ کیا گیا۔

پولیو کا خاتمہ: پاکستان اور افغانستان کامیاب کیوں نہیں ہو رہے؟

بدھ کے روز ہی صوبہ خیبر پختونخوا میں ہی پولیو کے قطرے پلانے والی ٹیم کو ایک دیسی ساختہ بم سے بھی نشانہ بنایا گیا، جس میں نو افراد کے  زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔

البتہ اس حملے کی ذمہ داری 'اسلامک اسٹیٹ' (داعش) کے جنگجو گروپ نے قبول کی ہے۔

پاکستان میں پولیو کی مہم
پاکستان اور افغانستان دنیا کے وہ واحد ممالک ہیں جہاں پولیو اب بھی ایک وبائی مرض ہےتصویر: K.M. Chaudary/AP Photo/picture alliance

انسداد پولیو کے کارکنوں کو حفاظت کی ضرورت ہوتی ہے

پاکستان میں پولیس حکام اکثر ان پولیو ٹیموں کی حفاظت پر مامور رہتے ہیں، جو تنازعات والے علاقوں میں گھر گھر جا کر بچوں کو پولیو کی خوراک ڈالتے ہیں۔

بیشتر واقعات میں ان پر اکثر عسکریت پسند حملے کرتے ہیں، جن کا یہ دعویٰ ہے کہ پولیو کی ویکسینیشن مہم بچوں کو بانجھ کرنے کی ایک مغربی سازش ہے۔

پاکستان میں 2024 کا پہلا پولیو کیس سامنے آگیا

اس حوالے سے غلط معلومات، سازشی نظریات اور بعض بنیاد پرست علماء کا اثر و رسوخ ویکسین مخالف بیانیے کو مزید توقیت فراہم کرتا ہے۔

گزشتہ ایک دہائی سے بھی زائد عرصے کے دوران اس طرح کے حملوں میں سیکڑوں اہلکار اور پولیو ورکرز ہلاک ہو چکے ہیں۔

پولیو کیا ہے؟

پولیو ممکنہ طور پر ایک مہلک اور جسم کو مفلوج کرنے والی بیماری ہے۔ بنیادی طور یہ پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کو زیادہ متاثر کرتی ہے اور عام طور پر آلودہ پانی کے ذریعے پھیلتی ہے۔

بچوں کی فلاح و بہبود سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے (یونیسیف) کے مطابق پاکستان میں گزشتہ تین دہائیوں کے دوران پولیو میں زبردست کمی آئی ہے۔

پاکستان میں پانچ روزہ قومی انسداد پولیو مہم کا آغاز

سن 1990کی دہائی کے اوائل میں ہر سال تقریباً 20,000 پولیو کے کیسز ہوتے تھے، جبکہ سن 2018 تک اس میں اس قدر کمی آئی کہ صرف آٹھ کیس ہی رپورٹ ہوئے۔

تاہم ملک میں ایک بار پھر سے پولیو کے کیسز بڑھ رہے ہیں۔ پاکستان میں پولیو کے خاتمے کے پروگرام کے مطابق رواں برس جنوری سے اب تک 17 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جو گزشتہ برس کے مقابلے میں 11 زیادہ ہیں۔

پاکستان اور افغانستان دنیا کے وہ واحد ممالک ہیں جہاں پولیو اب بھی ایک وبائی مرض ہے۔

ص ز/ ج ا (اے پی، اے ایف پی، ڈي پی اے)

ڈاکٹرآمنہ سرور، جنہوں نے پولیو کو پاؤں کی بیڑیاں نہ بننے دیا