پاکستان میں کووڈ انيس کے کيسز ميں اضافے کا رجحان
16 اپریل 2020وفاقی حکومت کے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے مطابق ملک میں کورونا وائرس کے اٹھاون فیصد کیسز مقامی سطح پر لوگوں کو ایک دوسرے سے منتقل ہونے والے وائرس کا نتیجہ ہیں۔ گزشتہ ماہ مارچ تک پاکستان میں اکثر کیسز کی ذمہ داری بیرون ملک سے وطن واپس لوٹنے والوں پر ڈالی جا رہی تھی۔ ان میں ایران سے تفتان کے راستے آنے والے زائرین اور دیگر ممالک سے پروازوں کے ذریعے ہوائی اڈوں پر پہنچنے والے شامل تھے۔ بعد میں رائےونڈ کے تبلیغی اجتماع سے بھی ملک کے مختلف حصوں میں وائرس پھیلنے کے واقعات سامنے آئے۔
لیکن جوں جوں وقت گذر رہا ہے وفاقی اور صوبائی حکومتوں پر لاک ڈاؤن میں نرمی کے لیے دباؤ بھی بڑھتا گیا۔ رواں ہفتے منگل کو کراچی سمیت ملک کے دیگر بڑے شہروں کی تاجر تنظیموں نے حکومت سے کاروبار اور دوکانیں کھولنے کا مطالبہ کیا۔ ساتھ ہی بعض مذہبی تنظیموں اور علماء نے اعلان کیا کہ باجماعت نماز کے لیے مساجد کھول دی جائیں گی۔ اس یک طرفہ اعلان کے بعد بدھ کے روز کراچی کے مختلف علاقوں میں مساجد نے اپنے دروازے کھول دیے ہیں۔ مذہبی رہنماؤں کا اصرار ہے کہ ماہ رمضان کے آغاز سے وہ ہر سال کی طرح اس سال بھی مساجد میں تراویح اور عبادت کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔
یہ بھی پڑھیے: کورونا، مسلم دنیا کے بگڑتے معاشی حالات
واضع رہے کہ سعودی عرب سمیت کئی مسلم ممالک نے اس سال کورونا کے باعث رمضان میں باجماعت نماز اور تراویح پر پابندی کا اعلان کر رکھا ہے۔
منگل کو ہی وزیراعظم عمران خان نے لاک ڈاؤن میں نرمی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ حکومت جلد مذہبی حلقوں کے ساتھ مشاورت کرکے رمضان سے پہلے اس مسئلے کا حل تلاش کر لے گی۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ جلد بازی میں لاک ڈاؤن میں نرمی اور با اثر حلقوں کی طرف سے اس کی خلاف ورزی پاکستان کو مہنگی پڑ سکتی ہے۔ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ پاکستان میں اگر اب بھی کئی ممالک کی نسبت کم کیسز سامنے آئے ہیں، تو اس کی بڑی وجہ ناکافی ٹیسٹنگ ہے۔
یہ بھی پڑھیے: کورونا میں رمضان، مسلمانوں کے لیے ایک بڑا امتحان
وفاقی نیشنل ہیلتھ سروس کے مطابق اب تک ملک بھر میں اوسطاﹰ روزانہ صرف ڈھائی ہزار ٹیسٹ کیے جا رہے تھے، جسے بدھ کو بڑھا کر پانچ ہزار تک لایا گیا ہے۔ صحت کے ماہرین کے مطابق صورتحال کا سہی اندازہ لگانے کے لیے پاکستان کو روزانہ کم از کم پندرہ سے بیس ہزار ٹیسٹ کرنے کی ضرورت ہے۔