1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان کا بھارتی وزیراعظم کے ’جارحانہ‘ بیان پر سخت رد عمل

27 جولائی 2024

پاکستان نے دہشت گردی کے الزامات سے متعلق نریندر مودی کے بیان پر اپنے ردعمل میں کہا کہ بھارت کو دوسروں پر دہشت گردی کے الزامات لگانے کے بجائے بیرون ملک اپنی تخریبی کارروائیوں پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔

https://p.dw.com/p/4ioie
Indiens Premierminister Modi Feier des Unabhängigkeitstags CLOSE 15.08.2014
تصویر: Reuters

پاکستان نے بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی کی جانب سے کارگل جنگ کے پچیس سال مکمل ہونے پر دیے گئے ریمارکس کو 'جارحانہ‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔ پاکستانی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ بھارت کو دوسروں پر دہشت گردی کا الزام لگانے کے بجائے بیرون ملک مخالفین کو قتل کرنے اور تخریب کاری کی اپنی کارروائیوں پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔

بھارتی وزیر اعظم نے دراس میں دیے گئے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ پاکستان اپنی اہمیت برقرار رکھنے کے لیے دہشت گردی اور 'پراکسی وار‘ کا سہارا لے رہا ہے۔  اس کے رد عمل میں پاکستانی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان چھبیس جولائی کو لداخ کے علاقے دراس میں بھارتی وزیر اعظم کی جانب سے دیے گئے جارحانہ بیان کو مسترد کرتا ہے۔

پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز ذہرہ بلوچ
پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز ذہرہ بلوچتصویر: Muhammet Nazim Tasci/Anadolu/picture alliance

وزارتِ خارجہ کا کہنا تھا کہ ایسے غیر ضروری جارحانہ بیانات سے نہ صرف علاقائی امن کو نقصان پہنچتا ہے بلکہ ایسے بیانات پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازعات بشمول جموں و کشمیر کے بنیادی تنازع کے حل کے لیے بھی نقصان دہ ہیں۔

وزارتِ خارجہ کا اپنے بیان میں مزید کہنا تھا کہ کہ اگرچہ پاکستان انڈیا کے جارحانہ اقدامات کا جواب دینے کے لیے تیار ہے 'اس کے باوجود پاکستان خطے میں امن و استحکام کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے۔‘

مودی نے کیا کہا؟

اس سے قبل جمعے کے روز لداخ کے دور افتادہ علاقے میں کارگل کی جنگ کے خاتمے کے 25  برس مکمل ہونے کے حوالے سے ایک تقریب منعقد کی گئی، جس میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی شرکت کی۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے جنگ میں مارے گئے بھارتی فوجیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے دراس قصبے میں جنگ کی ایک یادگار پر حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وقت بدلتا ہے، موسم بدل جاتے ہیں لیکن ملک کے لیے اپنی جانیں دینے والوں کے نام ہمیشہ زندہ رہتے ہیں۔

کارگل کی جنگ دونوں روایتی حریف ہمسایہ ممالک کے مابین لڑی جانے والی آخری بڑی جنگ تھی
کارگل کی جنگ دونوں روایتی حریف ہمسایہ ممالک کے مابین لڑی جانے والی آخری بڑی جنگ تھیتصویر: picture-alliance/AP/A. Rahi

سن 1999 میں کارگل کی جنگ کا آغاز تب ہوا تھا، جب پاکستانی حمایت یافتہ عسکریت پسند کارگل کے مقام پر بھارت کے زیر انتظام علاقے میں داخل ہو گئے تھے۔ اس کے بعد کئی ہفتوں تک جاری رہنے والے مسلح تنازعے میں طرفین کے کم از کم ایک ہزار افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ امریکہ اور دیگر ممالک کی جانب سے پاکستان پر شدید سفارتی دباؤ کے بعد پاکستان کو وہاں سے انخلا پر مجبور ہونا پڑا تھا۔

نریندر مودی نے اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت امن کے لیے کوششیں کر رہا ہے ''لیکن پاکستان نے بدلے میں اپنا ناقابل اعتماد چہرہ دکھایا۔ پاکستان نے اپنی تاریخ سے کچھ نہیں سیکھا۔‘‘

بھارتی وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا، ’’آج جب میں اس جگہ کھڑا بول رہا ہوں جب دہشت کے آقاؤں کو میری آواز سیدھی سنائی دے رہی ہے، میں دہشت گردی کے سرپرستوں کو کہنا چاہتا ہوں کہ ان کے ناپاک منصوبے کبھی کامیاب نہیں ہوں گے۔‘‘

کارگل کی جنگ دونوں روایتی حریف ہمسایہ ممالک کے مابین لڑی جانے والی آخری بڑی جنگ تھی۔ بھارت کے مطابق کارگل کے تنازعے میں نئی دہلی کو پاکستان کے خلاف واضح فتح حاصل ہوئی تھی۔

ش ر⁄ ع ت

کارگل وار کی کہانی، دراس کے مقامی باشندوں کی زبانی