1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی پولیس کی سابق وزیر اعظم خان کو گرفتار کرنے کی کوشش

5 مارچ 2023

پاکستان میں پولیس نے آج اتوار کے روز سابق وزیر اعظم عمران خان کو گرفتار کرنے کی کوشش کی۔ عمران خان حکومت پر قبل از وقت عام انتخابات کے انعقاد کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں اور انہیں اپنے خلاف کئی مقدمات کا سامنا بھی ہے۔

https://p.dw.com/p/4OGsS
Pakistan l  PTI-Chef Imran Khan spricht auf einer Pk im Shaukat Khanum Hospital in Lahore
تصویر: PTI Media Cell

سب سے زیادہ آبادی والے پاکستانی صوبے پنجاب کے دارالحکومت لاہور سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے پولیس اہلکار اتوار پانچ مارچ کے روز لاہور میں عمران خان کی زمان پارک میں واقع رہائش گاہ پہنچے تاکہ انہیں گرفتار کر سکیں، تاہم وہ سابق وزیر اعظم کو تلاش نہ کر سکے۔

عدلیہ کا فیصلہ، جیت انصاف یا پھر تحریک انصاف کی؟

اسلام آباد پولیس کی خان کی رہائش گاہ پر آمد کے وقت پاکستان تحریک انصاف کے اس رہنما کے گھر کے باہر ان کے حامی سینکڑوں کارکن جمع تھے، جنہوں نے ان کی رہائش گاہ کو گھیرے میں لے رکھا تھا۔

’عمران خان کمرے میں نہیں تھے‘

بعد ازاں اسلام آباد پولیس نے ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں لکھا، ''اسلام آباد پولیس کے اہلکاروں کی ایک ٹیم عدالتی احکامات پر عمل کرتے ہوئے عمران خان کو گرفتار کرنے کے لیے لاہور پہنچی۔ عمران خان گرفتاری دینے سے ہچکچا رہے ہیں۔ پولیس کے ایک سپرنٹنڈنٹ ان کے کمرے میں گئے لیکن عمران خان وہاں نہیں تھے۔‘‘

عمران خان کی گرفتاری کا وارنٹ ایک عدالت نے اس وقت جاری کیا تھا، جب 28 فروری کے روز وہ اپنے خلاف کرپشن کے ایک مقدمے میں عدالت میں پیش ہونے میں ناکام رہے تھے۔

اتحاد سے انضمام تک: پرویز الہی کی پی ٹی آئی میں شمولیت

PTI Workeres gathered outside Imran Khan's House in Lahore
اسلام آباد پولیس کی عمران خان کی رہائش گاہ پر آمد کے وقت پاکستان تحریک انصاف کے رہنما کے گھر کے باہر ان کے حامی سینکڑوں کارکن جمع تھےتصویر: Tanvir Shahzad/DW

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اس رہنما پر الزام ہے کہ وہ اپنی وزارت عظمیٰ کے دور میں خود کو ملنے والے تحائف ظاہر کرنے میں ناکام رہے تھے اور بعد میں انہوں نے یہ تحائف بیچ کر مالی فائدے حاصل کیے تھے۔

پی ٹی آئی کی ’جیل بھرو تحریک‘، لاہور میں دفعہ 144 نافذ

قانون کے مطابق پاکستان میں تمام حکومتی عہدیداروں کے لیے لازمی ہے کہ وہ اپنی سرکاری حیثیت میں خود کو ملنے والے تحائف ظاہر کریں مگر ساتھ ہی انہیں یہ اجازت بھی ہوتی ہے کہ وہ ایک خاص مالیت سے کم قیمت والے تحائف اپنے پاس رکھ بھی سکتے ہیں۔

شاہ محمود قریشی کا موقف

پاکستان تحریک انصاف کے نائب سربراہ اور ملک کے سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے آج لاہور میں صحافیوں کو بتایا، ''ہمیں اسلام آباد پولیس کا ایک نوٹس ملا ہے مگر اس نوٹس میں ایسا کوئی حکم درج نہیں کہ عمران خان کو گرفتار کیا جائے۔‘‘

شاہ محمود قریشی نے مزید کہا، ''ہم اپنے قانونی مشیران سے مشورہ کریں گے اور معمول کا قانونی راستہ اپنائیں گے۔‘‘

شیخ رشید کی گرفتاری، ’سافٹ ویئر‘ اپ ڈیٹ کی کوشش؟

نیوز ایجنسی اے ایف پی نے اسی سلسلے میں اپنے ایک مراسلے میں لکھا ہے کہ پاکستان میں عدالتوں کو عام طور پر اراکین پارلیمان کے ہاتھ باندھنے کے لیے ایسی پیچیدہ اور طویل قانونی کارروائیوں میں پھنسانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، جن کا انسانی اور شہری حقوق کے ماہرین کے مطابق مقصد صرف سیاسی اپوزیشن کا منہ بند کرنا ہوتا ہے۔

عمران خان پر فائرنگ کے فوری بعد کے مناظر

عمران خان پر فائرنگ

عمران خان کو گزشتہ برس اپریل میں ملکی پارلیمان میں عدم اعتماد کی ایک تحریک کے ذریعے اقتدار سے باہر کر دیا گیا تھا۔ وہ تب سے اس جنوبی ایشیائی ملک میں اپنے پس رو حکمرانوں کو اس بات پر مجبو رکرنے کی کوشش میں ہیں کہ ملک میں قبل از وقت عام انتخابات کے انعقاد کا اعلان کر دیا جائے۔ انہیں پچھلے سال ایک ریلی کے دوران فائرنگ کر کے زخمی بھی کر دیا گیا تھا۔

توشہ خانہ ریفرنس: عمران خان پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ

عمران خان کی پارٹی کے ایما پر ملک کے ان دو صوبوں پنجاب اور خیبر پختونخوا میں پارلیمانی ادارے تحلیل بھی کیے جا چکے ہیں، جہاں پی ٹی آئی خود یا اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر اقتدار میں تھی۔

پاکستان کو کافی عرصے سے شدید اقتصادی، مالیاتی اور سیاسی بحران کا سامنا ہے اور اس ملک میں معمول کے مطابق اگلے عام انتخابات اس سال اکتوبر تک کرائے جانا ہیں۔

م م / ش ح (اے ایف پی)

عمران خان پاکستان میں آخر اتنے مقبول کیوں ہیں؟