1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چودہ سالہ لڑکی کا ریپ، بھارتی رکن پارلیمان گرفتار

مقبول ملک
7 جنوری 2017

بھارت میں انسانوں کی اسمگلنگ کا شکار ایک چودہ سالہ لڑکی کے مبینہ ریپ کے الزام میں ایک رکن پارلیمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ نابالغ لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی کے الزام میں اس سیاستدان کی گرفتاری کی پولیس نے تصدیق کر دی ہے۔

https://p.dw.com/p/2VRus
Symbolbild Protest gegen Vergewaltigungen in Indien
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Saurabh Das

بھارتی دارالحکومت نئی دہلی سے ہفتہ سات جنوری کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق پولیس نے تصدیق کی ہے کہ گرفتار کیے جانے والے پارلیمانی رکن کا تعلق شمالی مشرقی ریاست میگھالیا سے ہے۔

نئی دہلی: امریکی خاتون کا گینگ ریپ، چار مشتبہ افراد گرفتار

امریکی خاتون کے ساتھ دہلی میں اجتماعی زیادتی، تحقیقات شروع

بھارتی فلم ساز کو ریپ کے جرم میں سات سال کی سزائے قید

ریاستی دارالحکومت شیلونگ میں پولیس کے ایک اعلیٰ اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا کہ گرفتار کیے جانے والے رکن پارلیمان کا نام جولیئس دورپھنگ ہے، جسے کئی روز تک پولیس کی گرفت میں آنے سے بچنے کی کوششوں کے بعد بالآخر جمعہ چھ جنوری کو رات گئے نزدیکی شہر گوہاٹی سے حراست میں لے لیا گیا۔

ویویک سائیم نامی اس پولیس اہلکار نے ہفتے کے روز بتایا، ’’ملزم جولیئس کو گزشتہ شب گرفتار کر کے اس پر ایک کم عمر لڑکی کے ریپ اور انسانی اسمگلنگ کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا۔‘‘

بتایا گیا ہے کہ ملزم کی عمر 51 برس ہے اور وہ ایک ایسا سابقہ عسکریت پسند کمانڈر ہے، جو اب ریاستی قانون ساز ادارے کا رکن ہے۔ اس ملزم نے مبینہ طور پر ایک ایسی 14 سالہ لڑکی کے ساتھ دو مرتبہ جنسی زیادتی کی، جسے انسانوں کی اسمگلنگ کرنے والے مجرموں نے اس کے ہاتھ بیچا تھا۔

Symbolbild Gruppenvergewaltigung in Indien
تصویر: picture-alliance/AP Photo/R. Maqbool

پولیس کے مطابق اس لڑکی نے تفتیش کاروں کو بتایا کہ جولیئس دورپھنگ نے اسے ایک گیسٹ ہاؤس میں قید کر رکھا تھا اور اسے سات ایسے افراد نے اس منتخب عوامی نمائندے کے ہاتھ فروخت کیا، جن میں سے ایک اسی گیسٹ ہاؤس کا ایک ملازم بھی تھا۔ پولیس اہلکار ویویک سائیم نے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ گیسٹ ہاؤس ریاست میگھالیا کے ایک وزیر کے بیٹے کی ملکیت ہے۔

جولیئس دورپھنگ نے 2000ء میں ایک ایسے عسکریت پسند گروپ کی بنیاد رکھی تھی، جس کا مطالبہ تھا کہ دو مقامی قبائلی گروپوں کو زیادہ حقوق دیے جائیں۔ پھر 2007ء میں دورپھنگ اور اس کے گروپ نے ہتھیار پھینک دیے تھے اور یہ عسکریت پسند رہنما عملی سیاست میں آ گیا تھا۔

میگھالیا کا شمار بھارت کی ان سات شمال مشرقی ریاستوں میں ہوتا ہے، جہاں عشروں تک کئی مسلح بغاوتیں جاری رہی ہیں، جن میں ریاست مخالف مزاحمت کرنے والے عناصر اپنے مقاصد بھارت سے علیحدگی سے لے کر قبائلی عوام کے لیے زیادہ حقوق کی جدوجہد تک بتاتے تھے۔

اے ایف پی کے مطابق بھارت میں انسانوں کی تجارت کرنے والے جرائم پیشہ افراد ہر سال غریب خاندانوں کے ہزاروں بچوں کو ملازمتوں کا جھانسہ دے کر انہیں ساتھ لے جاتے ہیں اور پھر انہیں عام گھروں یا مختلف صنعتی پیداواری اداروں میں کام کرنے والے مزدوروں کے طور پر یا پھر ایسے مجرموں کے ہاتھ بیچ دیا جاتا ہے، جو ان سے زبردستی جسم فروشی کرواتے ہیں۔