کرکٹ سے پاک بھارت تعلقات بہتر ہوتے ہیں، شرد پوار
2 جولائی 2010جنوبی ایشیا کے دونوں ہمسایہ ملکوں پاکستان اور بھارت، جن کا عالمی کرکٹ میں بڑا نام ہے، کی قومی ٹیموں کے مابین دوطرفہ رابطے اور باہمی دورے 2008 میں ممبئی میں دہشت گردانہ حملوں کے بعد معطل ہو گئے تھے۔ تب بھارتی حکومت نے ملکی کرکٹ بورڈ کو حکم دیا تھا کہ قومی ٹیم کا پاکستان کا وہ مجوزہ دورہ منسوخ کر دیا جائے جو 2008 کے آخر میں شروع ہونا تھا۔
شرد پوار آئی سی سی کے سربراہ بننے والے دوسرے بھارتی شہری ہیں اور انہوں نے اپنی نئی ذمہ داریاں بین الاقوامی کرکٹ کونسل کی سنگاپور میں ہونے والی سالانہ کانفرنس کے بعد جمعرات کے روز سنبھالیں۔ وہ اس بین الاقوامی کرکٹ تنظیم کے صدر کے طور پر انگلینڈ سے تعلق رکھنے والے ڈیوڈ مورگن کے جانشین بنے ہیں۔
شرد پوار نے سنگاپور میں آئی سی سی کانفرنس کے بعد واپس نئی دہلی پہنچنے پر جمعرات کے روز صحافیوں کو بتایا ابھی حال ہی میں بھارتی وزیر داخلہ پی چدمبرم اور ان سے ایک روز قبل بھارتی سیکریٹری خارجہ نے پاکستان کے جو دورے کئے، وہ ان دونوں ملکوں کے مابین مذاکرات اور آخرکار جملہ رابطوں کی بحالی کے سلسلے میں بہت خوش آئند پیش رفت ہے۔
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے نئے سربراہ نے کہا کہ اس تنظیم کی سطح پر یہ واضح احساس پایا جاتا ہے کہ جب پاکستان اور بھارت کی قومی ٹیمیں آپس میں کرکٹ کھیلنے لگتی ہیں تو نئی دہلی اور اسلام آباد کے باہمی تعلقات خود بخود بہتر ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔
آئی سی سی کے نئے صدر پوار موجودہ بھارتی حکومت میں وزیر زراعت بھی ہیں اور وہ گزشتہ دو سالوں سے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے نائب صدر بھی تھے۔ اس کے علاوہ شرد پوار ماضی میں دو مرتبہ بھارتی کرکٹ بورڈ کے سربراہ کے فرائض بھی انجام دے چکے ہیں۔
ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ شرد پوار کی سربراہی میں آئی سی سی کا نائب صدر کون ہوگا۔ شرد پوار 2012 تک کرکٹ کی اس عالمی تنظیم کے صدر رہیں گے۔ ان سے پہلے بھارت کے جگ موہن ڈالمیا بھی انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے صدر کے فرائض انجام دے چکے ہیں۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: مقبول ملک