’کھلونا‘ تو بم تھا، جنوبی وزیرستان میں چھ بچے ہلاک
25 جون 2017شمال مغربی پاکستان میں صوبے خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور سے ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق یہ سانحہ افغانستان کے ساتھ سرحد کے قریب پاکستان کے نیم خود مختار قبائلی علاقوں میں سے ایک جنوبی وزیرستان میں ’اسپین مارک‘ نامی گاؤں میں آج اتوار پچیس جون کے روز پیش آیا۔
ایک مقامی حکومتی اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا، ’’اس بم دھماکے میں ہلاک ہونے والے تمام چھ بچے لڑکے تھے، جن کی عمریں چھ اور بارہ برس کے درمیان تھیں۔ اس کے علاوہ اس دھماکے کی وجہ سے دو بچے شدید زخمی بھی ہوئے، جن کی حالت تشویشناک ہے۔‘‘
ہمیں واپس جانے کی اجازت دی جائے، بے گھر قبائلی
روسی فوجی پاکستانی قبائلی علاقوں میں
شمالی وزیرستان میں جنگی طیاروں سے حملے، ’درجنوں شدت پسند ہلاک‘
اس پاکستانی قبائلی علاقے میں ایک اور مقامی اہلکار نے بھی ایک ’کھلونا‘ بم کے پھٹنے سے چھ بچوں کی ہلاکت اور دو دیگر کے شدید زخمی ہونے کی تصدیق کر دی۔ یہ بات تاہم واضح نہیں کہ ان بچوں کے ہاتھ لگنے والا اور دیکھنے میں ’کھلونا‘ نظر آنے والا بم کس ملک کا بنا ہوا تھا یا وہاں اسے کس نے پھینکا تھا۔
جنوبی وزیرستان کے بےگھر افراد کی واپسی
ضرب عضب کا حتمی مرحلہ اور متاثرین کی مشکلات
ایک ملین پاکستانی آئی ڈی پیز انتہائی ابتر حالات میں
پاکستان کے شمال مغرب میں ماضی میں بھی درجنوں بچے ایسے بموں کے ساتھ کھیلتے ہوئے اپنی جانیں کھو چکے ہیں، جو بظاہر کھلونوں کی طرح نظر آتے ہیں۔ 1980ء کی دہائی میں پاکستان کے ہمسایہ ملک افغانستان میں، جس کی قومی سرحدیں پاکستانی قبائلی علاقوں سے بھی ملتی ہیں، سوویت یونین کے دستوں نے اپنی فوجی مداخلت کے دور میں اپنے مخالفین پر ایک باقاعدہ عسکری پالیسی کے تحت فضا سے بہت سے کھلونا بم پھینکنے کا سلسلہ جاری رکھا تھا۔
جنوبی وزیرستان پاکستان میں وفاقی حکومت کے زیر انتظام ان سات قبائلی علاقوں میں سے ایک ہے، جہاں ملکی فوج گزشتہ کئی برسوں سے طالبان اور القاعدہ سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسندوں کے خلاف لڑ رہی ہے۔
پاکستان میں سرگرم اکثر عسکریت پسند یا شدت پسند تنظیموں نے زیادہ تر انہی قبائلی علاقوں میں اپنے ٹھکانے بنا رکھے تھے۔ ان میں سے کئی مقامات پر طویل فوجی آپریشن کے بعد اب متعدد علاقوں سے عسکریت پسندوں کو نکالا جا چکا ہے۔