کیمرون اور زرداری کے درمیان باضابطہ ملاقات
6 اگست 2010برطانوی حکومت نے اس اعتماد کا اظہار کیا ہے کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان جمعے کے روز ملاقات پاکستان اور برطانیہ کے درمیان ’تعلقات میں مزید استحکام‘ کا باعث بنے گی۔ برطانوی حکومت کے ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ صدر زرداری اور وزیراعظم کیمرون کے درمیان ملاقات میں مشترکہ مفادات اور تمام مسائل پر بات چیت ہو گی۔
لندن میں ملکی حکومت کے ترجمان کے مطابق: ’’یہ ایک بہترین موقع ہےکہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں مزید استحکام پیدا کیا جائے اور پاکستان میں سلامتی، جمہوریت اور ترقی کے لئے تعاون کا سلسلہ جاری رکھا جائے۔‘‘
آج جمعے کو ہونے والی اس ملاقات میں صدر زرداری پاکستان میں آنے والے بدترین سیلابوں اور بین الاقوامی برادری کی طرف سے امداد کے حوالے سے بھی بات چیت کریں گے۔
برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کے حالیہ دورہء بھارت کے دوران پاکستان کے حوالے سے متنازعہ بیان کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی کشیدگی پیدا ہو گئی تھی اور اس ملاقات کو اسی تناظر میں خاصی اہمیت حاصل ہے۔ کیمرون نے بھارت میں اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ پاکستان میں چند عناصر بھارت، افغانستان اور دنیا بھر میں دہشت گردی برآمد کرنے میں ملوث ہیں، جس کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
اس پر پاکستان میں برطانوی وزیراعظم کے بیان کے خلاف سیاسی اور عوامی احتجاج بھی کیا گیا اور سفارتی سطح پر پاکستان نے برطانیہ سے اس بیان کے سلسلے میں وضاحت بھی طلب کی۔ اسی مقصد کے لئے اسلام آباد میں تعینات برطانوی ہائی کمشنر کو بھی دفتر خارجہ میں طلب کر کے احتجاج کیا گیا تھا۔
پاکستانی تاریخ کے بدترین سیلابوں کی تباہ کاریوں اور سینکڑوں انسانوں کی ہلاکت کے حوالےسے بھی آصف زرداری پر یہ دورہ منسوخ کرنے کے لئے دباؤ تھا، تاہم انہوں نے اپنا دورہ منسوخ نہیں کیا۔
برطانیہ سے قبل اپنے دورہء فرانس کے دوران صدر زرداری نے ایک اخبار کو دئے گئے انٹرویو میں کہا تھا کہ کیمرون کے بیان کے بارے میں وہ برطانوی وزیر اعظم سے روبرو بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔
رپورٹ: عاطف توقیر
ادارت: مقبول ملک