گھر کا دروازہ بند کرنے سے محفوظ نہیں ہو جاتے، جولی
16 مئی 2016نیوز ایجنسی اے پی کی لندن سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق انجلینا جولی نے ان خیالات کا اظہار ہجرت کے موضوع پر لندن میں منعقد ہونے والے ایک ایونٹ میں کیا۔ ہالی وُڈ کی یہ نامور اداکارہ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کی خصوصی مندوب بھی ہیں۔
جرمنی میں اب تک کتنے پاکستانیوں کو پناہ ملی؟
’تارکین وطن کو اٹلی سے بھی ملک بدر کر دیا جائے‘
جولی نے اس خدشے کا اظہار بھی کیا کہ دنیا بھر کے ممالک کی جانب سے پناہ گزینوں کا بحران حل کرنے کے لیے مشترکہ کوششیں کرنے کے بجائے انفرادی طور پر فیصلے کرنے کے رجحان میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
عالمی ادارے کی خصوصی مندوب برائے مہاجرین کا کہنا تھا کہ ان کی رائے میں غیر منظم ہجرت کے خوف نے ’ایسے منفی مقابلے کا خطرہ پیدا کر دیا ہے جس میں ہر ملک کی کوشش ہے کہ وہ دوسرے ممالک کی نسبت زیادہ سختی کرے۔‘
اینجلینا جولی نے ریپبلکن پارٹی کی جانب سے صدارتی امیدوار بننے کے خواہش مند ڈونلڈ ٹرمپ کا بھی حوالہ دیا۔ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران یہ تجویز پیش کی تھی کہ امریکا میں مسلمانوں کے داخلے پر عارضی پابندی عائد کر دی جائے۔
جولی کا کہنا تھا، ’’دنیا بھر سے آزادی کی خاطر امریکا کا رخ کرنے والے لوگ ہی امریکا کی بنیاد ہیں۔ (مسلمانوں کے داخلے پر عارضی پابندی کی تجویز) ایسے شخص کی جانب سے سامنے آئی ہے جو اس ملک کا صدر بننے کی کوشش میں ہے۔‘‘
آسکر انعام یافتہ اداکارہ نے عالمی رہنماؤں سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ دنیا بھر میں جنگوں اور غربت کے باعث پیدا ہونے والے پناہ گزینوں کے بحران سے نمٹنے کے لیے مل کر اقدامات کریں۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو دیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں جولی کا کہنا تھا، ’’میرے خیال میں یہ ایسا مسئلہ ہے جو ایک نسل میں ایک ہی بار سامنے آتا ہے۔ ہم اسے حل کرنے کے لیے جیسا ردِ عمل آج دکھائیں گے، وہ اس بات کا تعین کرے گا کہ آئندہ دہائیوں کے دوران دنیا میں استحکام پیدا ہو گا آج سے بھی زیادہ بڑا عدم استحکام۔‘‘
اینجلینا جولی نے مختلف ممالک کی جانب سے مہاجرین کے لیے اپنی سرحدیں بند کرنے کے فیصلوں پر بھی تنقید کی۔ ان کا کہنا تھا، ’’اگر پڑوسی کے گھر میں آگ لگ جائے تو اپنے گھر کا دروازہ بند کر لینے سے آپ محفوظ نہیں ہو جاتے۔‘‘
عالمی ادارے کی خصوصی مندوب برائے مہاجرین کے مطابق، ’’اگر حالات یوں ہی چلتے رہے تو مزید لوگ بے گھر ہوں گے اور مزید مہاجرین یورپ اور دیگر ممالک کا رخ کریں گے۔‘‘