یورپ امریکی عسکری تعاون پر انحصار کم کرے، جرمن وزیر دفاع
17 نومبر 2020جرمن وزیر دفاع آنےگريٹ کرامپ کارن باؤر نے کہا ہے کہ امریکا میں ڈیموکریٹ جو بائیڈن کے اقتدار میں آنے کے بعد واشنگٹن حکومت جرمنی سے امریکی افواج کے انخلا کا منصوبے پر نظر ثانی کر سکتی ہے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جرمنی سے امریکی افواج واپس بلانے کا اعلان کر رکھا ہے۔
جرمن خاتون وزیر نے کہا کہ امریکی صدارتی الیکشن کی مہم کے دوران ڈیموکریٹ سیاستدان جو بائیڈن نے کہا تھا کہ کامیابی کی صورت میں وہ جرمنی میں متعین امریکی افواج کے حوالے سے جامع نظر ثانی کریں گے۔
یہ بھی پڑھیے:جرمنی ڈونلڈ ٹرمپ کے نشانے پر
انہوں نے کہا کہ کم از کم اتنا امکان ضرور ہے کہ اس منصوبے میں تبدیلی ضرور آئے گی لیکن دیکھنا ہے کہ آیا ٹرمپ انتظامیہ کا فیصلہ مکمل طور پر واپس لے لیا جاتا ہے یا کوئی ترامیم کی جاتی ہیں۔
منگل کے دن ہیمبرگ میں واقع جرمن ملٹری یونیورسٹی میں اسٹوڈنٹس سے خطاب میں جرمن وزير دفاع نے کہا کہ یورپ کو اپنے تحفظ کے لیے خود متحرک ہونا چاہیے۔ انہوں نے اس تضاد کا بھی اعتراف کیا کہ ایک طرف تو یورپ امریکا کی عسکری مدد چاہتا ہے لیکن ساتھ ہی وہ اپنے سلامتی معاملات کے تحفظ کے لیے خود بھی اپنے قدموں پر کھڑا ہونا چاہتا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں یورپ اور امریکا کے مابین عسکری تعاون کے حوالے سے کئی سوالات اٹھ کھڑے ہوئے تھے۔ صدر ٹرمپ نے مغربی دفاعی اتحاد نیٹو میں یورپی ممالک کی مالی مدد کو شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا، جس میں جرمنی کو بالخصوص ہدف بنایا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے:نیٹو کے یورپی ارکان کے عسکری اخراجات
جرمن وزير دفاع نے کہا کہ عسکری صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے لیے یورپ کو سب سے پہلے افریقہ میں جاری اپنے آپریشنز امریکا کے بغیر سرانجام دینا ہوں گے۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ اس کے باوجود یورپ کے لیے امریکی تعاون ناگزیر ہی رہے گا۔
دوسری طرف فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے حال ہی کہا تھا کہ امریکی انتظامیہ کی تبدیلی کو ایک موقع سمجھتے ہوئے یورپ کو اپنی اسٹریٹیجک آزادی کے حصول کی کوشش کو تیز کرنا چاہیے نا کہ اس نظریے سے پیچھا ہٹا جائے۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ بطور اتحادی واشنگٹن حکومت یورپ کے اس اقدام کا احترام کرے گی کہ وہ دفاعی صلاحیتوں میں خود مختار ہو جائے۔
ع ب / ع ا / خبر رساں ادارے