1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی یونین کا پاسداران انقلاب کو دہشت گرد قرار دینے پر غور

31 اکتوبر 2022

جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک نے بتایا کہ جرمنی اور یورپی یونین نے اس امر کا جائزہ لینا شروع کر دیا ہے کہ آیا ایران کے پاسداران انقلاب کو دہشت گرد قرار دیا جائے یا نہیں۔

https://p.dw.com/p/4IryO
Deutschland | Berliner Forum Außenpolitik | Annalena Baerbock
تصویر: Fabian Sommer/dpa/picture alliance

جرمنی کی وزیر خارجہ انالینا بیئر بوک نے اتوار کے روز جرمنی کے علاقائی پبلک براڈکاسٹر اے آر ڈی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا، "میں نے پچھلے ہفتے ہی یہ واضح کر دیا تھا کہ ہم ایران پر نئی پابندیاں عائد کریں گے۔ ہم اس بات کا بھی جائزہ لیں گے کہ ایران کے پاسداران انقلاب کو کس طرح دہشت گردوں کی فہرست میں ڈال سکتے ہیں۔"

جرمن وزیر خارجہ نے ان خیالات کا، پاسداران انقلاب  کے اس انتباہ کے بعد، اظہار کیا ہے، جس میں ایرانی ایلیٹ فورس نے ایرانی مظاہرین کو متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ "ہفتے کے روز احتجاج کا آخری دن ہوگا اور اس کے بعد کوئی بھی احتجاج کرنے کے لیے سڑکوں پر نہیں نکلے گا۔"

پاسداران انقلاب کے اس بیان کو ایرانی سکیورٹی فورسز کی جانب سے مظاہرین کے خلاف اپنی پرتشدد کارروائیوں میں مزید شدت اور سختی پیدا کرنے کا اشارہ کے طورپر دیکھا جا رہا ہے۔

ایران اور مغرب کے درمیان جوہری معاملات پر ان دنوں کوئی بات چیت نہیں ہو رہی ہے
ایران اور مغرب کے درمیان جوہری معاملات پر ان دنوں کوئی بات چیت نہیں ہو رہی ہےتصویر: EU Delegation in Vienna/Handout/AFP

تہران کا پاسداران انقلاب کو دہشت گردوں کی امریکی فہرست سے نکالنے پر زور

جرمنی نے پچھلے ہفتے  ہی کہا تھا کہ وہ ایران کے لوگوں پر جرمنی میں داخلے کے حوالے سے پابندیاں سخت کرنے والا ہے۔ یہ پابندیاں ان دیگر پابندیوں کے علاوہ ہوں گی جو یورپی یونین پہلے ہی لگا چکی ہے۔

وزیر خارجہ بیئر بوک نے بتایا کہ ایران اور مغرب کے درمیان جوہری معاملات پر ان دنوں کوئی بات چیت نہیں ہو رہی ہے۔

مظاہرین پر سختی کے جواب میں یورپی یونین ایران پر پابندی عائد کرنے پر متفق

امریکہ نے پاسداران انقلاب اسلامی کو پہلے ہی دہشت گردوں کی اپنی فہرست میں ڈال رکھا ہے۔ ایران اسے فہرست سے نکالنے کے لیے واشنگٹن پرمسلسل زور دیتا رہا ہے۔

بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مغربی طاقتوں اور ایران کے درمیان جوہری معاہدے کو بحال کرنے  کی راہ میں حائل مسائل میں یہ ایک اہم مسئلہ ہے۔

جوہری معاہدہ: ایران کا جواب 'تعمیری‘ نہیں، امریکہ

خیال رہے کہ 22 سالہ خاتون مہسا امینی کو حجاب کے سخت قوانین کی خلاف ورزی کے الزام میں ایرانی پولیس نے گرفتار کرلیا تھا اور بعد میں حراست کے دوران ہی ان کی موت ہو گئی۔

مہسا امینی کی موت کے بعد پورے ایران میں مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے جو اب ساتویں ہفتے میں داخل ہو چکا ہے۔ اس دوران سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں درجنوں افراد ہلاک اور سینکڑوں دیگر زخمی ہو چکے ہیں۔ سینکڑوں افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

ج ا/  ص ز (روئٹرز، اے ایف پی)