یونان کی صورت حال پر جرمن بینکر کے تحفظات
16 مئی 2010ڈوئچے بینک میں اقتصادی امور کے سربراہ اُلرِش کاٹیر نے روزنامہ ہانڈیلس بلاٹ کے آن لائن ایڈیشن سے گفتگو کرتے ہوئےکہا ہے کہ یونان کے لئے، اپنے قرض کی صورت حال کا مقابلہ کرنا انتہائی مشکل ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ایتھنز حکومت کو جی ڈی پی کے تناظر میں ابتدائی طور پر پانچ فیصد تک کا ابتدائی سرپلس بجٹ درکار ہے، جو حکومتی قرضوں پر سُود کی ادائیگیوں کے علاوہ ہے۔
کاٹیر نے یہ بھی کہا ہے کہ ایتھنز حکام کی جانب سے متعارف کرائے گئے بچت پروگرام کی وجہ سے شرح نمو میں بہتری کا امکان کم ہو گیا ہے۔
واضح رہے کہ رواں ہفتے کے دوران ہی ڈوئچے بینک کے سربراہ یوزیف آکرمان کی جانب سے بھی اسی نوعیت کے بیانات پر جرمنی میں ایک بحث چھڑ گئی تھی۔ انہوں نے سرکاری ٹیلی ویژن ZDF سے گفتگو میں یونان کی جانب سے اپنی اقتصادی حالت میں بہتری پر تحفظات ظاہر کئےتھے۔
ان کے اس بیان کے ردِ عمل پر برلن حکومت نے کہا تھاکہ اسے بچت پروگرام کے نفاذ کے لئے ایتھنز حکام کی سنجیدگی پر پورا بھروسہ ہے۔
جرمن روزنامہ فنانشل ٹائمز ڈوئچلانڈ نے آکرمان کے بیان پر سخت ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے انہیں خاموش رہنے کی صلاح دی تھی۔
خیال رہے کہ یونان نے عالمی امداد کے بدلے ایک بچت پروگرام متعارف کرایا ہے، جس میں ’ویلیو ایڈڈ ٹیکس‘ میں 23 فیصد اضافہ بھی شامل ہے جبکہ ریٹائرمنٹ سے پہلے ملازمت کی مدت 37 سال سے بڑھا کر 40 سال کر دی جائے گی۔ یونان میں حکومت کے اس پروگرام پر انتہائی غم و غصہ پایا جاتا ہے۔
تاہم یونان کے وزیر اعظم جارج پاپاندریو ایسے اقدامات کو لازمی قرار دیتے ہوئے کہہ چکے ہیں کہ قربانیاں مشکل لیکن ضروری ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دوسری صورت میں یونان یقینی طور پر دیوالیہ ہو جائے گا۔
یورپی حکام یونان کے لئے 110 بلین یورو مالیت کے ایک امدادی پیکیج کی منظوری دے چکے ہیں، جس کا مقصد یورپ کے 16 ممالک کی مشترکہ کرنسی ’یورو‘ کو محفوظ بنانا اور یونان کو دیوالیہ ہونے سے بچانا ہے۔
اس امداد کا اعلان ایتھنز حکومت کی جانب سے آئندہ تین برسوں میں اخراجات میں 30 بلین کی کٹوتی پر رضامندی ظاہر کرنے کے بعد کیا گیا۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: عاطف بلوچ