جرمنی: تارکین وطن کو روزگار فراہم کرنے کے منصوبے
26 دسمبر 2015بہتر زندگی کی تلاش میں لاکھوں تارکین وطن ہزاروں میل طے کرتے ہوئے جرمنی تو پہنچ گئے ہیں لیکن یہاں روزگار تلاش کرنا بحیرہ ایجیئن عبور کرنے سے بھی زیادہ دشوار کام ہے۔ مگر انٹرن شپ اس معاملے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔
کار میں استعمال ہونے والا دھاتی پرزہ ایک خودکار مشین سے اٹھا کر ویلڈنگ کرنے والے خودکار روبورٹ میں ڈال دینا بتیس سالہ شامی مہاجر، محمد کے لیے دشوار کام نہیں ہے۔ وہ آج کل مرسڈیز کار بنانے والی کمپنی میں انٹرن شپ کر رہا ہے۔
الدینو فیکٹری میں کام کے بارے میں محمد کی رہنمائی کر رہا ہے۔ الدینو کے والدین بھی ساٹھ کی دہائی میں روزگار کی تلاش میں اٹلی سے ہجرت کر کے جرمنی آئے تھے۔ محمد سے پوچھا گیا کہ وہ یہ پرزہ کس کار کے لیے بنا رہا ہے تو اس نے بغیر غرور کیے کہا، ’’مرسڈیز ایس کلاس کے لیے۔‘‘
مرسڈیز بنانے والی کمپنی، ڈائملر نے محمد کو ساڑھے تین مہینے کے لیے انٹرن شپ پر رکھا ہے۔ چالیس مزید تارکین وطن بھی یہاں انٹرن شپ کر رہے ہیں۔ یہ تارکین وطن روزانہ ساڑھے تین گھنٹے یہاں جرمن زبان سیکھتے ہیں اور اتنا ہی وقت وہ ایک سپروائزر کے زیر نگرانی فیکٹری میں کام سیکھ رہے ہیں۔
مہاجرین کو جرمنی میں روزگار فراہم کرنے کا ایسا منصوبہ صرف کار ساز ادارے ڈائملر ہی نہیں ہے بلکہ جرمنی میں دیگر بڑی صنتعیں بھی ایسے پروگرام شروع کر رہی ہیں۔ سیمنز، جرمن ریلوے اور ٹیلی کام سمیت کئی بڑی کمپنیوں نے تارکین وطن کو روزگار کی منڈی تک لانے کے لیے ایسے پروگرام بنائے ہیں۔
جرمنی کی لیبر مارکیٹ میں مہاجرین کے تناسب میں اضافہ ہو رہا ہے تاہم نومبر تک جرمنی کے سماجی انشورنس میں غیر یورپی پناہ گزینوں کا حصہ صرف صفر اشاریہ تین فیصد دیکھا گیا تھا۔
بڑی کمپنیاں تو اپنے طور پر مہاجرین کی تربیت کے منصوبوں پر کام کر رہی ہیں۔ لیکن چھوٹی صنعتوں کے لیے اپنے طور پر اس طرح کے منصوبے شروع کرنا مشکل ہے۔ اسی لیے جرمن چیمبر آف کرافٹ نے ان صنعتوں کو افرادی قوت فراہم کرنے کے لیے تارکین وطن کی فنی تربیت کا پروگرام شروع کر رکھا ہے۔
کوٹ بُس نامی اس پراجیکٹ کے تحت پناہ گزینوں کو بڑھئی، حجام اور الیکٹریشن بننے کی تربیت فراہم کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ جرمن زبان سکھاتے ہوئے بھی یہ خیال رکھا جاتا ہے کہ تارکین وطن اپنے شعبے سے متعلق زیادہ سے زیادہ الفاظ سیکھ سکھیں۔
جرمنی میں دستکاری کی صنعتوں کو فوری طور پر افرادی قوت درکار ہے، جب کہ تارکین وطن بھی روزگار کے حصول لیے بے چین ہیں۔ اسی لیے تارکین وطن کے جرمن معاشرے میں انضمام کے ذمہ دار ادارے کیمپوں میں رہنے والے پناہ گزینوں کے کوائف جمع کرتے وقت یہ معلومات بھی حاصل کر رہے ہیں کہ وہ کس کام میں مہارت رکھتے ہیں۔
ماہرین اقتصادیات کا ماننا ہے کہ بڑی تعداد میں جرمنی آنے والے تارکین وطن کو روزگار کی فراہمی سے جرمن معیشت کو فائدہ پہنچے گا۔