سرگودھا میں پانچ مسیحیوں کو ’بچا لیا گیا‘
25 مئی 2024سرگودھا میں توہین مذہب کا الزام عائد کرتے ہوئے مسلمانوں کے مشتعل ہجوم نے مسیحیوں کے گھروں پر حملہ کر دیا۔ پولیس کے مطابق حالات قابو میں ہیں جبکہ کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر سرگودھا کی پولیس نے بتایا ہے کہ مسیحی اقلیت سے تعلق رکھنے والے پانچ افراد کو 'بچا لیا گیا‘ ہے۔ سرگودھا ضلع کے پولیس چیف شارق کمال نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ مشتعل ہجوم نے مجاہد کالونی میں مسیحی افراد کے ایک گروپ پر توہین مذہب کا الزام عائد کرتے ہوئے ان کی رہائش گاہوں پر حملہ کر دیا تھا۔
بتایا گیا ہے کہ جب پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے مسیحی کمیونٹی کے افراد کو بچانے کی کوشش کی تو مسلمانوں کے مشتعل ہجوم نے پتھراؤ شروع کر دیا، جس کے نتیجے میں کم ازکم 20 پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔ بتایا گیا ہے کہ پولیس اہلکاروں اور مظاہرین کے مابین نقصادم بھی ہوا۔
پاکستانی نوجوان انتہا پسندی کی طرف مائل کیوں ہو رہے ہیں؟
توہین مذہب کی بنیاد پر تشدد معمول کیوں بنتا جا رہا ہے؟
شارق کمال کے مطابق اس دوران پانچ مسیحی بھی زخمی ہوئے، جنہیں فوری طبی امداد کے لیے قریبی ہسپتال پہنچا دیا گیا ہے۔ سرگودھا پولیس کے ترجمان خرم علی اور مقامی کرسچن کمیونٹی کے لیڈر اکمل بھٹی نے تصدیق کی ہے کہ اس حملے کے دوران مشتعل ہجوم نے ایک گھر اور قریب ہی واقع جوتے بنانے والی ایک فیکٹری کو نذر آتش کر دیا۔
سوشل میڈیا پر ویڈیوز
الزام عائد کیا گیا تھا کہ کچھ مسیحی افراد نے مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن کی مبینہ طور پر 'بے حرمتی‘ کی ہے۔ اکمل بھٹی نے بتایا کہ اس الزام کے بعد ہجوم نے متعدد مسیحیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور ان کا ایک گھر جلا دیا۔
سوشل میڈیا پر پوسٹ کی جانے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مظاہرین جلائے جانے والی پراپرٹی میں لوٹ مار کر رہے ہیں۔ ایسی ہی کچھ ویڈیوز میں کچھ لوگوں کو سڑک پر لگائی جانے والی آگ میں سامان پھینکتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
سیاست میں توہین مذہب کا استعمال، ’خطرناک راستہ‘
پاکستان میں گرجا گھروں پر حملوں سے امریکہ کو گہری تشویش
سرگودھا پولیس کے ترجمان خرم علی کے بقول پولیس کی بروقت کارروائی سے زیادہ نقصان نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ درجن بھر مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ ان کے بقول امن عامہ کو نقصان پہنچانے والے افراد کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے اور ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
یہ معاملہ انتہائی حساس ہے
پاکستان میں ہیومن رائٹس کمیشن کا کہنا ہے کہ کرسچن کمیونٹی کو 'مشتعل ہجوم سے سنگین خطرات‘ لاحق ہیں۔ ماضی میں بھی ایسے ہی الزامات عائد کرتے ہوئے اقلیتی کمیونٹی کو حملوں کا نشانہ بنایا جا چکا ہے۔
ناموس صحابہ بل، کیا موجودہ حالات میں ایسے قوانین کی ضرورت ہے؟
جڑانوالہ کا واقعہ: مسیحی برادری خوف کا شکار
پاکستان میں توہین مذہب و رسالت کا معاملہ انتہائی حساس ہے۔ اس اسلامی ملک میں صرف الزام کی بنیاد پر ہی مشتعل ہجوم اقلیتی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے افراد کو ہلاک کر سکتے ہیں۔ پاکستان میں انسانی حقوق کے کارکنان اور اداروں کا کہنا ہے کہ توہین مذہب سے متعلق قوانین کا اکثر ہی غلط استعمال کیا جاتا ہے۔
گزشتہ سال بھی پاکستان کے مشرقی شہر جڑانوالہ میں ایسا ہی ایک واقعہ رونما ہوا تھا، جس میں دو مسیحیوں پر توہین مذہب کا الزام عائد کرتے ہوئے مسلمانوں کے مشتعل ہجوم نے متعدد چرچوں اور مسیحیوں کے درجنوں گھروں کو نذر آتش کر دیا تھا۔
ع ب / ا ب ا (ڈی پی اے، روئٹرز، اے ایف پی)