ممبئی حملے: پاکستانی وفد بھارت میں
15 مارچ 2012پاکستانی تفتیش کاروں اور وکلاء کی ٹیم کا یہ اپنی نوعیت کا واحد دورہ ہے۔ پاکستان نے دو ہزار نو میں سات افراد پر ممبئی حملوں میں ملوث ہونے کے الزام میں فرد جرم عائد کی تھی۔ اسلام آباد کا کہنا ہے کہ ان سات افراد کے خلاف مزید کارروائی سے قبل اسے مزید شواہد کی ضرورت ہے۔ اسی لیے یہ پاکستانی ٹیم بھارت کے دورے پر ہے تاکہ ان افراد کے بارے میں معلومات اکھٹا کی جا سکیں۔
اس دورے کے بارے میں بھارتی وزارت داخلہ کی سرجمان ارا جوشی کا کہنا تھا، ’’پاکستانی جوڈیشل کمیشن کے اراکین نئی دہلی میں ہیں۔ وہ جمعرات کو ممبئی جائیں گے۔‘‘
نو اراکین پر مشتمل پاکستانی جوڈیشل کمیشن کا یہ وفد گواہوں اور بھارتی تفتیش کاروں کے بیانات لے گا اور ان سے سوال جواب بھی کرے گا۔ جوشی نے اس بارے میں مزید بتایا، ’’ان کا مینڈیٹ دو ہزار آٹھ کے کیس کی تفتیش کرنے والوں کے بیانات لینا ہے۔‘‘
نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے چار ممبران ممبئی میں اس وفد کے ساتھ شامل ہو جائیں گے۔ یہ ٹیم ممبئی حملوں کے وکیل استعاثہ اجول نکم سے بھی ملاقات کرے گی۔
پاکستانی استغاثہ اظہر چوہدری کے مطابق کمیشن کے پاس باقاعدہ تفتیش کرنے کے اختیارات نہیں ہیں۔ ’’ہم شاہدین سے معلومات اکھٹا کریں گے۔ یہ تفتیش نہیں ہے۔ یہ پاکستانی عدالت کی ایما پر شواہد اکھٹے کرنے کا کام ہے۔‘‘
بھارتی حکومت کا مؤقف ہے کہ پاکستان کی جانب سے یہ کارروائی ایک دکھاوا ہے اور یہ کہ اس نے اسلام آباد کو پہلے ہی اتنے ثبوت دے دیے ہیں کہ جن افراد پر مقدمہ چلایا جا رہا ہے ان کو سزا سنائی جا سکے۔
خیال رہے کہ پاکستان نے ممبئی حملوں کے بعد بچ جانے والے واحد ملزم اجمل قصاب سے بھی سوال و جواب کی اجازت طلب کی تھی تاہم قصاب اس ٹیم کے سامنے پیش نہیں ہوگا۔
بھارت ممبئی حملوں میں پاکستان کا ہاتھ بتاتا ہے۔ پاکستانی حکومت اس میں ریاستی عناصر کے ملوث ہونے کی تردید کرتی ہے۔
رپورٹ: شامل شمس ⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: عدنان اسحاق