پاکستانی ایٹمی ری ایکٹر کی تعمیر میں مدد پر چار ملین ڈالر جرمانہ
22 دسمبر 2010امریکی محکمہ انصاف کا کہنا ہے کہ شنگھائی میں واقع پی پی جی رنگ ساز ٹریڈنگ کمپنی نے پاکستان کو ممنوعہ سامان برآمد کرنے کے جرم میں 3.75 ملین ڈالر کا جرمانہ ادا کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ اس رنگ ساز کپمنی کو پاکستان میں سامان برآمد کرنے کی مد میں بتیس ہزار تین سوانیس ڈالر کا منافع ہوا تھا۔
امریکی محکمہ تجارت کی صنعت اور سلامتی کے ادارے کی تاریخ میں برآمدات کی خلاف ورزی کرنے پر کسی بھی کپمنی پرعائد کیا گیا یہ سب سے بڑا مالی جرمانہ ہے۔ امریکہ کی جانب سے PPG کمپنی پراعلٰی کارکردگی کا حامل کوٹنگ مٹیریل پاکستان میں جوہری پاور پلانٹ چشمہ 2 کے لئے غیر قانونی طور پر درآمد کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
کولمبیا رونلڈ ڈسٹرکٹ کے امریکی اٹارنی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ فیصلہ ’’ان تمام کمپنیوں کے لئے ایک وارننگ ہے جو امریکی برآمدات سے متعلق قانون کی خلاف ورزی میں ملوث پائی جائیں گی۔‘‘ اس بارے میں ان کا مزید کہنا ہے کہ ’’یہ نہ صرف غیر قانونی‘‘ بلکہ ایک برا کاروبار ہے۔ اس کیس میں کمپنی کو اپنی کمائی سے سو گنا زیادہ جرمانہ ادا کرنا پڑ رہا ہے۔ امریکی محکمہ انصاف کا کہنا ہے کہ پی پی جی کمپنی کی طرف سے یہ تمام کاروباری لین دین جون دو ہزار چھ اور مارچ دو ہزار سات کے درمیان ہوا۔ 1998ء میں پاکستان کے ایٹمی دھماکوں کے بعد سے امریکہ نے پاکسان کے ایٹمی پروگرام پر پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔
بھارت کی طرف سے 1974ء میں پہلی مرتبہ ایٹمی دھماکوں کے تجربے کئے گئے تھے،جس کے بعد پاکستان بھی ایٹمی ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل ہو گیا تھا۔ ماہرین کے خیال میں پاکستان کے پاس اس وقت 100 سے زائد ایٹمی ہتھیار موجود ہیں۔
رواں برس امریکی صدراوباما نے ایٹمی دہشت گردی کے خطرے سے نمٹنے کے لئے واشنگٹن میں ایک سربراہی اجلاس بلایا تھا۔ اس اجلاس میں پاکستان نے ایٹمی اسمگلنگ کو روکنے اور بندرگاہوں کی حفاظت کے لئے نئے اقدامات کا اعلان کیا تھا۔ جبکہ کئی دیگر ممالک نے بھی عالمی معاہدوں کا حصہ بننے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: کشور مصطفیٰ