شیشوں سے ٹکرانے کے سبب پرندوں کی موت کو کیسے روکا جائے؟
21 اپریل 2022نیویارک میں اربن کنزرویشن گروپ 'این وائے سی اوڈوبون‘ کی رضاکار دویا اننتھارامن فلک بوس عمارتوں کے شیشوں سے ٹکرانے والے متاثرہ پرندوں کو تلاش کر رہی ہیں۔ وہ اپنے راستے میں ہر کونے کوچے اور جھاڑیوں کا غور سے معائنہ کرتی جاتی ہیں کہ کہیں کوئی ایسا زخمی پرندہ نہ مل جائے، جس کی جان بچائی جاسکتی ہے۔ انہیں زیادہ تر ایسے مردہ پرندے ہی ملتے ہیں، جو بلند عمارتوں کی کھڑکیوں کے شیشوں سے تصادم کا نشانہ بن چکے ہوتے ہیں۔
اربوں پرندوں کی موت
اس تنظیم کے اندازوں کے مطابق ہر سال نوے ہزار سے دو لاکھ تیس ہزار پرندے نیویارک کی عمارتوں سے ٹکرا جاتے ہیں۔ اس شہر میں رات کے وقت روشن عمارتیں خاص طور پر موسم بہار اور خزاں کے دوران مہاجرت کرنے والے پرندوں کے لیے خطرناک رکاوٹ بن جاتی ہیں۔ یہ پرندے سرد موسم سے بچنے کے لیے نیویارک سے گزرتے ہوئے جنوبی امریکہ جاتے ہیں۔
یہ مہاجر پرندے رات کے وقت عموماﹰ ستاروں کی مدد سے اپنے راستے کی نشاندہی کرتے ہیں، لیکن ان عمارتوں کی مصنوعی لائٹیں انہیں اپنی راہ سے بھٹکا دیتی ہیں۔ انہیں یوں لگتا ہے کہ وہ کسی ستارے کی روشنی کی جانب پرواز کر رہے ہیں لیکن اچانک سے وہ عمارتوں میں نصب شیشوں سے ٹکرا جاتے ہیں۔
این وائے سی اوڈوبون کی بائیولوجسٹ کیٹلن پارکنس کہتی ہیں کہ 'ریفلیکٹیو گلاس‘ سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ ''پرندے درخت کی عکس نہیں پہچان سکتے، ان کے لیے یہ درخت ہی ہے۔ وہ تیزی اس تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں اور شیشے سے تصادم کے بعد ان کی فوراﹰ موت ہوجاتی ہے۔‘‘
سن 1990 کے ایک مطالعے کے مطابق امریکہ میں سب سے زیادہ پرندوں کی موت تصادم کی وجہ سے ہی ہوتی ہے، یعنی عمارت میں نصب شیشے اِن پرندوں کے لیے موت کا ایک جال بن جاتے ہیں۔ پینسلوینیا میں موہلنبرگ کالج کے پرافیسر ڈینیئل کلیم کھڑکیوں کے ساتھ تصادم کو پرندوں کے تحفظ کے لیے ایک بنیادی مسئلہ سمجھتے ہیں۔ ''سب سے خطرناک بات یہ ہے کہ کئی نایاب اور صحت مند پرندے بھی ان تصادم کا شکار ہوجاتے ہیں اور ہم ان کو کھونے کا مزید نقصان برداشت نہیں کر سکتے۔‘‘
ایک بین الاقوامی مسئلہ
حالیہ سالوں میں سائنسدانوں اور کنزرویشن تنظیموں نے اس معاملے کو کافی حد تک سامنے لانے کی کوشش کی ہے۔ بِن بِن لی چین میں کھڑکیوں سے ٹکرا کر مرنے والے پرندوں کے دو مانیٹرنگ گروپس کی سربراہی کرتی ہیں۔ وہ اسٹوڈنٹس کے ایک گروپ کے ہمراہ چینی شہر سوژو میں اپنے یونیورسٹی کیمپس میں دوارنِ پرواز تصادم کے باعث ہلاک ہونے والے پرندوں کا ریکارڈ جمع کرتی ہیں۔ لی کہتی ہیں کہ زیادہ تر متاثرہ پرندے شیشے کی عمارتوں کے آنگن کے پاس ہی ملتے ہیں۔
لی نے اس مسئلے کی جامع معلومات حاصل کرنے کے لیے ایک نیشنل سروے کا آغاز کیا۔ ''ہمیں معلوم ہوا کہ تصادم کی وجہ سے پرندوں کی موت کا مسئلہ عوامی سطح پر اتنا مقبول نہیں ہے، یہاں تک کہ اکیڈیمیا میں بھی نہیں۔‘‘
کوسٹا ریکا میں ایک پی ایچ ڈی اسٹوڈنٹ روز ماری میناکو کو آٹھ برس قبل اپنے پروفیسر کو اس بات پر آمادہ کرنا پڑا تھا کہ انہیں پرندوں کے تصادم کے بارے میں تحقیق کرنے کی اجازت دی جائے۔ ''انہیں اس موضوع کے بارے میں زیادہ علم ہی نہیں تھا اور وہ یہ بھی نہیں جانتے تھے کہ یہ واقعی ایک مسئلہ ہے۔‘‘
اب وہ تقریباﹰ پانچ سو رضاکاروں کے ساتھ پرندوں کے تحفظ کے اس منصوبے پر کام کر رہی ہیں۔
شیشہ تبدیل کریں اور لائٹ بند کیجیے!
بائیولوجسٹ کیٹلن پارکنس کا کہنا ہے کہ اس مسئلے کا حل بہت آسان ہے، ''صرف کھڑکیوں کا شیشہ تبدیل کریں اور لائٹس بند کردیں۔‘‘ ریسرچ کے دوران جمع کیے گئے ڈیٹا کے ساتھ پارکنس اور ان کی ٹیم اب عمارتوں کے مالکان کو اس بات پر راضی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ شیشے تبدیل کیے جانے کے بجائے خاص فوائل یا ورق بھی استعمال کیا جاسکتا ہے، تاکہ ریفلیکشن کو قدراﹰ کم کیا جاسکے۔ اس طریقے سے حدت اور ٹھنڈک کے لیے استعمال ہونے والی توانائی کی بھی بچت کی جاسکتی ہے۔ اس کے علاوہ شیشے کی کھڑکیوں پر خاص نشانات کے ذریعے بھی پرندوں کو عمارت کو پہچاننے میں مدد مل سکتی ہے۔
نیویارک سٹی نے رواں برس جنوری میں ایک قانون سازی کی تھی، جس کے تحت پرندوں کی ہجرت کے موسموں کے دوران عوامی عمارتیں رات کے وقت لائٹس بند رکھیں گی۔ گزشتہ برس سے تمام معماروں کو بھی نئی عمارتوں کے لیے 'برڈ فرینڈلی ڈیزائن‘ استعمال کرنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔ مثال کے طور پر شیشوں پر الٹرا وائلٹ کوٹنگ لگائی جائے، جو پرندوں کو نظر آسکتی ہے لیکن انسانی آنکھ اسے نہیں دیکھ سکے گی۔
پرندوں کے تحفظ کے لیے ایک مثبت آغاز
امریکہ اور کینیڈا میں پرندوں کے تحفظ کے لیے متعدد برادریوں میں کئی رضاکار سرگرم ہیں اور پرندوں کو عمارتوں کی کھڑکیوں کے شیشوں سے ٹکرانے سے بچانے کے لیے بلدیاتی حکومتیں تیزی سے نئے قوانین بھی متعرف کروا رہی ہیں۔
امریکن برڈ کنزروینسی نامی غیر منافع بخش تنظیم کے مطابق اس بارے میں نیو یارک کا قانون ایک موثر اضافہ ہے۔ تقریباﹰ نصف صدی تک پرندوں کے تصادم پر ریسرچ کرنے والے ڈینیئل کلیم اب بہت خوش ہیں۔ وہ آخر کار اس مسئلے کے بارے میں لوگوں میں وہ شعور بیدار کرنے میں کامیاب ہوگئے، جس کی وہ امید کرتے تھے۔
کارلین فان ہوولنگن / ع آ / ر ب