بن لادن اور حرکت المجاہدین کے تعلقات، نیویارک ٹائمز کی رپورٹ
24 جون 2011نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں نام لیے بغیر ایک سینئر امریکی عہدیدار اور بعض ذرائع کے حوالے دیتے ہوئےکہا گیا ہے کہ ایبٹ آباد میں واقع اسامہ بن لادن کے کمپاؤنڈ سے امریکی اسپیشل فورسز نے جو مواد حاصل کیا تھا اس میں ایک موبائل فون بھی ہے جس کے کانٹیکٹس میں حرکت المجاہدین سے تعلق رکھنے والوں کے بھی رابطے ہیں۔ امریکی حکومت کا موقف ہے کہ حوکت المجاہدین کو پاکستان کے خفیہ ادارے آئی ایس آئی کی حمایت حاصل ہے۔
امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے ترجما ن کی جانب سے نیویارک ٹائمز کی اس رپورٹ پر کوئی فوری تبصرہ سامنے نہیں آیا ہے۔
پاکستانی حکومت اور آئی ایس آئی القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن سے کسی بھی نوعیت کے تعلق کی تردید کرتے ہیں۔ دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے سربراہ بن لادن کو پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں امریکی فورسز نے دو مئی کو ایک خفیہ آپریشن میں ہلاک کردیا تھا۔
نیویارک ٹائمز اپنی رپورٹ میں امریکی افسر کا حوالہ دیتے ہوئے لکھتا ہے کہ امریکی ماہرین یہ طے کر پائے ہیں کہ حرکت المجاہدین کے کمانڈرز نے پاکستانی خفیہ ادارے کے افسران سے رابطے کیے تھے تاہم یہ ضروری نہیں کہ آئی ایس آئی اسامہ بن لادن کو تحفظ دے رہی ہو۔ رپورٹ کے مطابق یہ ممکن ہے کہ حرکت المجاہدین پاکستان میں بن لادن کا سکیورٹی نیٹ ورک ہو۔
امریکی افسر کے مطابق موبائل فون کا تجزیہ اس بات کو طے کرنے میں ایک زبردست پیش رفت ہے کہ بن لادن پاکستانی خفیہ اداروں کی نظروں سے اوجھل ہو کر کس طرح کئی برسوں سے ابیٹ آباد میں رہ رہا تھا۔ اخبار نے حرکت المجاہدین پر مہارت رکھنے والے افراد کے حوالے سے لکھا کہ حرکت المجاہدین کے القاعدہ اور پاکستانی خفیہ اداروں دونوں ہی سے تعلقات ہیں۔
رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: عدنان اسحاق