بھارت کے مقابلے میں پاکستان کو کمزور نہیں کرنا چاہتے، جو بائڈن
12 جنوری 2011بدھ کو ایک روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچنے پر جوبائیڈن نے صدر آصف علی زرداری، وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور بری فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔
وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے ساتھ دو گھنٹے طویل ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے جوبائیڈن نے کہا کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ مضبوط تعلقات چاہتا ہے اور اسی سبب امریکی صدر باراک اوبامہ اس سال پاکستان کا دورہ کریں گے۔
جوبائیڈن نے اس تاثر کو بھی غلط قرار دیا کہ امریکہ نے القاعدہ کے خلاف جنگ پاکستان پر مسلط کر رکھی ہے۔ جوبائیڈن نے کہا کہ القاعدہ نے تین ہزار امریکیوں کو ہلاک کیا اور القاعدہ کے شدت پسند، پاکستانی شہریوں اور سیکورٹی فورسز کے خلاف کارروائیاں کرنے والوں کے ساتھی ہیں۔
انہوں نے کہا،'' القاعدہ نے امریکہ اور اس کے مفادات کے خلاف آج تک حملوں کی منصوبہ بندی جاری رکھی ہوئی ہے اور انہوں نے آپ کی مدد کے بغیر ہی سہی لیکن آپ ہی کے ملک کے دور دراز حصوں میں پناہ لے رکھی ہے۔‘‘
جوبائیڈن کا کہنا تھا کہ امریکہ اسلام اورمسلمانوں کا مخالف نہیں، اسلام امریکہ میں سب سے تیزی سے پھیلنے والا مذہب ہے۔ انہوں نے امریکہ پر اسلام دشمنی کا الزام عائد کرنے والوں کو چیلنج کیا کہ پوری دنیا میں ایک بھی ایسا ملک دکھا دیں جہاں مختلف مذاہب کے ماننے والوں کو امریکہ جتنی آزادی حاصل ہو۔
بائیڈن نے اس تاثر کی بھی نفی کی کہ امریکہ بھارت کے مقابلے میں پاکستان کو کمزور کرنا چاہتا ہے۔ نائب امریکی صدر کا کہنا تھا کہ امریکہ نے ماضی کے تجربات سے بہت کچھ سیکھا ہے اور اب وہ پاکستان کو ترک نہیں کرے گا بلکہ طویل المیعاد پارٹنرشپ کو مضبوط کیا جائے گا۔
اس موقع پر پاکستانی وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ان کی امریکی نائب صدر کے ساتھ ملاقات انتہائی خوشگوار ماحول میں ہوئی۔ انہوں نے کہا،'' پاکستان امریکہ کے ساتھ پائیدار، دیرپا اور دوطرفہ فائدہ مند شراکت داری کے لیے پرامید اور بااعتماد ہے۔‘‘
دریں اثناء جوبائیڈن نے پنجاب کے گورنر سلمان تاثیر کے قتل کی پرزور مذمت کرتے ہوئے اسے ایک قابل افسوس واقعہ قرار دیا۔ نائب امریکی صدر کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کا ملک سیلاب زدگان کی بحالی اور پاکستان کی اقتصادی میں اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔
رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد
ادارت: افسراعوان