سی پیک منصوبے کے ’اپ گریڈڈ ورژن‘ پر کام کے لیے تیار ہیں، چین
15 مئی 2024چین نے پاکستان میں اپنے اربوں ڈالر سرمایہ کاری والے چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور یا سی پیک منصوبے کے ''اپ گریڈڈ ورژن‘‘ کے فروغ کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے تیار ہے۔ چینی وزارت خارجہ کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق یہ بات چینی وزیر خارجہ وانگ ژی نے بدھ کے روز بیجنگ کے دورے پر آئے پاکستانی وزیر خارجہ اور نائب وزیر اعظم اسحاق ڈارکے ساتھ ایک ملاقات کے دوران کی۔
چین پاکستان کا دیرینہ دوست ہے، شہباز شریف
اسحاق ڈار یہ دورہ ایک ایسے موقع پرکر رہے ہیں، جب صرف ایک روز قبل یعنی منگل کو وزیر اعظم شہباز شریف نےچین پاکستان اقتصادی راہداری اور چینی سرمایہ کاری کے تحت دیگر منصوبوں کے حوالے سے اسلام آباد میں ایک جائزہ اجلاس کی سربراہی کی تھی۔ اس اجلاس کے دوران پاکستانی وزیر اعظم نے چین کو پاکستان کا دیرینہ دوست قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ بیجنگ کے ساتھ تجارتی و اقتصادی تعلقات کا مزید فروغ خوش آئند ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ سی پیک ٹو منصوبے پر کام میں وزارتوں اور سرکاری اداروں کی جانب سے کسی بھی قسم کا تعطل قبول نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے اجلاس کو بتایا کہ اس وقت چین اور پاکستان کے مابین اقتصادی شراکت داری تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے اور یہ کہ پاکستان میں متعلقہ افسران اور ادارے یقینی بنائیں کہ دونوں ممالک کے لیے اس پارٹنرشپ کے مثبت نتائج برآمد ہوں۔
انہوں نے پاکستان میں کام کرنے والے چینی ماہرین اور عملے کے ارکان کی سکیورٹی یقینی بنانے کے لیے بھی ہدایات جاری کیں۔ وزیرِ اعظم نے سی پیک ٹو پر تیزی سے عملدرآمد کیلئے تمام وزارتوں کو باہمی روابط مربوط کرنے کی ہدایت بھی کی۔
ویران گوادر پورٹ اور سست روی کے شکار سی پیک منصوبہ
ڈی ڈبلیو کی ایک حالیہ تحقیقات کے مطابق پاکستان کی خوشحالی، استحکام اور امن کی ایک نوید سے تعبیر کی جانے والی گوادر پورٹ اپنے افتتاح کے آٹھ برس بعد بھی ویران پڑی ہوئی ہے۔ یہ بندرگاہ چینی صدر شی جنگ پنگ کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے تحت تعمیر کی گئی تھی۔
نومبر سن دو ہزار سولہ میں سابق وزیر اعظم نواز شریف نےگوادر پورٹ کا افتتاح کیا تھا۔ اس بندرگاہ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے تب نواز شریف نے کہا تھا، ''یہ دن ایک نئے دور کی شروعات ہے۔‘‘ تاہم بعد میں آنے والے سالوں کے دوران گوادر کی بندر گاہ اپنے مقاصد حاصل نہیں کر پائی۔ اسی سبب منگل کے روز اجلاس کے دوران وزیرِ اعظم شہباز شریف نے گوار پورٹ کو فعال کرنے کے سلسلے میں ملکی درآمدات بالخصوص حکومت کی جانب سے درآمد شدہ اشیا کا ایک خاص تناسب گوادر بندرگاہ سے درآمد کرنے کی ہدایت بھی کی۔
گوادر میں ہونے والی ترقی چین پاکستان اقتصادی راہداری کے باقی حصوں کی صورت حال کی بھی عکاسی کرتی ہے۔ ماہرین کے مطابق سرمایہ کاری کی کمی اور سلامتی کے مسائل اس منصوبے کے مطلوبہ اہداف حاصل کرنے کی راہ میں حائل بڑی رکاوٹوں میں شامل ہیں۔
پاکستانی صوبے بلوچستان کے افغانستان اور ایران سے جڑی سرحدوں اور صوبے میں جاری علیحدگی پسندی کی تحریک نے سلامتی کے ان مسائل کو جنم دیا ہے، جن پر ابھی تک قابو نہں پایا جا سکا ہے۔ اس علاقے میں متعدد دہشت گردانہ حملے کیے جاچکے ہیں جبکہ ان میں چینی شہریوں کو بھی نشانہ بھی بنایا گیا۔
پاکستان کو حالیہ برسوں میں شدید معاشی بحران کا سامنا بھی ہے۔ سن 2022 میں اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان کی برطرفی کے بعد اگرچہ نئی جمہوری حکومت بن چکی ہے لیکن جنوبی ایشیا کا یہ ملک اب بھی سیاسی استحکام کے لیے جدو جہد کررہا ہے۔‘‘
ش ر⁄ اا ( اے ایف پی)