1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ممکنہ پاک بھارت جوہری جنگ امریکہ کی وجہ سے ٹلی، پومپیو

25 جنوری 2023

امریکہ کے سابق وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے انکشاف کیا ہے کہ بھارت اور پاکستان سن 2019 میں جوہری جنگ کے قریب پہنچ گئے تھے۔ لیکن امریکی مداخلت کی وجہ سے کشیدگی خطرناک صورت اختیار کرنے سے رک گئی۔

https://p.dw.com/p/4MezV
USA PK Mike Pompeo
تصویر: Andrew Harnik/AP Photo/picture alliance

سی آئی اے کے سابق سربراہ اور ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں امریکہ کے سابق وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے منگل کو منظر عام پر آنے والی اپنی کتاب "نیور گیو این انچ" (Never Give an Inch)  میں لکھا ہے، "مجھے نہیں لگتا کہ دنیا کو یہ علم ہے کہ فروری 2019 میں بھارت اور پاکستان کی دشمنی جوہری جنگ کی طرف بڑھنے کے کتنا قریب پہنچ گئی تھی۔"

نئی پاک بھارت جنگ کا حالیہ خطرہ ’امریکی مداخلت سے ٹلا‘

بھارت نے فروری 2019 میں پاکستانی علاقے پر فضائی حملہ کیا تھا لیکن پاکستان نے بھارت کا جنگی طیارہ مار گرایا اور بھارتی فضائیہ کے پائلٹ ابھینندن وردھمان کو گرفتار کرلیا تھا۔

پاکستان میں کارروائی پر بھارت میں جشن کا ماحول

اس واقعے سے قبل بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں ایک خودکش حملے میں 41 بھارتی نیم فوجی اہلکار مارے گئے تھے۔ بھارت نے اس کے لیے ایک عسکریت پسند گروپ کو ذمے دار ٹھہرایا تھا۔

بھارت نے پاکستان میں حملے کا ثبوت دینے سے انکار کر دیا

مائیک پومپیو، جو اس وقت ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کے درمیان ملاقات کے لیے ہنوئی میں تھے، نے اپنی یادداشت میں لکھا ہے کہ انہیں ایک سینیئر بھارتی عہدیدار کی فوری فون کال نے نیند سے جگا دیا۔

انہوں نے لکھا، "انہیں یقین تھا کہ پاکستانیوں نے اپنے جوہری ہتھیاروں کو حملے کے لیے تیار کرنا شروع کر دیا ہے، بھارتی عہدیدار نے مجھے آگاہ کیا کہ بھارت جوابی کارروائی پر غور کر رہا ہے۔"

پاکستان اور بھارت کے مابین جوہری اثاثوں کی فہرستوں کا تبادلہ

بھارتی ذرائع ابلاغ  نے پومپیو کی کتاب کا جو اقتباس درج کیا ہے اس کے مطابق یہ فون کال اس وقت کی بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج  نے کیا تھا۔ تاہم مائیک پومپیو اپنی کتاب میں محترمہ سشما سوراج کو بار بار بطور ایک مرد مخاطب کر رہے ہیں جبکہ وہ ایک خاتون تھیں۔  

بھارتی ذرائع ابلاغ  کے مطابق پومپیو کو فون کال اس وقت کی بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج  نے کیا تھا
بھارتی ذرائع ابلاغ  کے مطابق پومپیو کو فون کال اس وقت کی بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج  نے کیا تھاتصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Swarup

امریکی سفارت کاروں کی کوششیں رنگ لائیں

مائیک پومپیو نے لکھا ہے، "میں نے ان سے کہا کہ وہ کچھ نہ کریں اور معاملات کو حل کرنے کے لیے ہمیں کچھ وقت دیں۔"

بھارت نے پاکستان میں حملے کا ثبوت دینے سے انکار کر دیا

پومپیو نے کہا کہ امریکی سفارت کاروں نے بھارت اور پاکستان دونوں کو یہ باور کرا دیا کہ کوئی بھی جوہری جنگ کی تیاری نہیں کر رہا ہے۔

پاک بھارت افواج کا جنگ بندی پراتفاق: مبصرین کا محتاط رد عمل

انہوں نے مزید لکھا، "خوفناک نتائج سے بچنے کے لیے جو کچھ ہم نے اس رات کیا، کوئی دوسرا ملک ایسا نہیں کر سکتا۔"

بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کے دوران مائیک پومپیو نے  نے اس وقت کے پاکستانی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے بات کی تھی
بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کے دوران مائیک پومپیو نے نے اس وقت کے پاکستانی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے بات کی تھیتصویر: picture-alliance/AA/ISPR

سویلین حکومتوں کی کمزوری

سابق امریکی وزیر خارجہ نے سویلین حکومتوں کی کمزوریوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اس وقت کے پاکستانی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے بات کی۔

مائیک پومپیو نے اس وقت بھارت کے کارروائی کرنے کے حق کا عوامی طور پر دفاع کیا تھا۔

پومپیو نے اپنی کتاب میں بھارت کے بارے میں کافی تفصیل سے لکھا ہے اور نئی دہلی کے حکام کے برعکس، چینی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے بھارت کے ساتھ امریکہ کے اتحاد کرنے کی اپنی خواہش کو پوشیدہ نہیں رکھا۔

خیال رہے کہ بھارت اور پاکستان دونوں نے سن 1998 میں جوہری بموں کے تجربات کیے تھے۔ اس وقت کے امریکی صدر بل کلنٹن نے دونوں ملکوں کے درمیان منقسم کشمیر کو "دنیا کی سب سے خطرناک جگہ" قرار دیا تھا۔

ایٹمی جنگ کا خطرہ: کونسے ممالک جوہری ہتھیار استعمال کرنے کی دھمکی دے چکے ہیں؟

پومپیو چین کے متعلق اپنے سخت موقف کی وجہ سے مشہور ہیں۔ انہوں نے بیجنگ پر 'ووہان وائرس' پھیلانے کا متنازع الزام بھی عائد کیا تھا۔

انہوں نے لکھا ہے کہ ٹرمپ نے انہیں بتایا تھا کہ چینی صدر شی جن پنگ "مجھ سے نفرت کرتے ہیں۔" انہوں نے مجھ سے کچھ وقت کے لیے چپ رہنے کے لیے بھی کہا تھا کیونکہ امریکہ کو چین سے طبی اور صحت سے متعلق اشیاء کی ضرورت تھی۔

پومپیو نے اپنی کتاب میں شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کے ساتھ اپنی سفارت کاری کے متعلق بھی لکھا ہے۔ وہ مارچ 2018 میں سی آئی اے کے ڈائریکٹر کی حیثیت سے ایک خفیہ دورے پر پیونگ یانگ گئے تھے۔

ج ا / ص ز (اے ایف پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں