ممکنہ پاک بھارت جوہری جنگ امریکہ کی وجہ سے ٹلی، پومپیو
25 جنوری 2023سی آئی اے کے سابق سربراہ اور ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں امریکہ کے سابق وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے منگل کو منظر عام پر آنے والی اپنی کتاب "نیور گیو این انچ" (Never Give an Inch) میں لکھا ہے، "مجھے نہیں لگتا کہ دنیا کو یہ علم ہے کہ فروری 2019 میں بھارت اور پاکستان کی دشمنی جوہری جنگ کی طرف بڑھنے کے کتنا قریب پہنچ گئی تھی۔"
نئی پاک بھارت جنگ کا حالیہ خطرہ ’امریکی مداخلت سے ٹلا‘
بھارت نے فروری 2019 میں پاکستانی علاقے پر فضائی حملہ کیا تھا لیکن پاکستان نے بھارت کا جنگی طیارہ مار گرایا اور بھارتی فضائیہ کے پائلٹ ابھینندن وردھمان کو گرفتار کرلیا تھا۔
پاکستان میں کارروائی پر بھارت میں جشن کا ماحول
اس واقعے سے قبل بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں ایک خودکش حملے میں 41 بھارتی نیم فوجی اہلکار مارے گئے تھے۔ بھارت نے اس کے لیے ایک عسکریت پسند گروپ کو ذمے دار ٹھہرایا تھا۔
بھارت نے پاکستان میں حملے کا ثبوت دینے سے انکار کر دیا
مائیک پومپیو، جو اس وقت ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کے درمیان ملاقات کے لیے ہنوئی میں تھے، نے اپنی یادداشت میں لکھا ہے کہ انہیں ایک سینیئر بھارتی عہدیدار کی فوری فون کال نے نیند سے جگا دیا۔
انہوں نے لکھا، "انہیں یقین تھا کہ پاکستانیوں نے اپنے جوہری ہتھیاروں کو حملے کے لیے تیار کرنا شروع کر دیا ہے، بھارتی عہدیدار نے مجھے آگاہ کیا کہ بھارت جوابی کارروائی پر غور کر رہا ہے۔"
پاکستان اور بھارت کے مابین جوہری اثاثوں کی فہرستوں کا تبادلہ
بھارتی ذرائع ابلاغ نے پومپیو کی کتاب کا جو اقتباس درج کیا ہے اس کے مطابق یہ فون کال اس وقت کی بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے کیا تھا۔ تاہم مائیک پومپیو اپنی کتاب میں محترمہ سشما سوراج کو بار بار بطور ایک مرد مخاطب کر رہے ہیں جبکہ وہ ایک خاتون تھیں۔
امریکی سفارت کاروں کی کوششیں رنگ لائیں
مائیک پومپیو نے لکھا ہے، "میں نے ان سے کہا کہ وہ کچھ نہ کریں اور معاملات کو حل کرنے کے لیے ہمیں کچھ وقت دیں۔"
بھارت نے پاکستان میں حملے کا ثبوت دینے سے انکار کر دیا
پومپیو نے کہا کہ امریکی سفارت کاروں نے بھارت اور پاکستان دونوں کو یہ باور کرا دیا کہ کوئی بھی جوہری جنگ کی تیاری نہیں کر رہا ہے۔
پاک بھارت افواج کا جنگ بندی پراتفاق: مبصرین کا محتاط رد عمل
انہوں نے مزید لکھا، "خوفناک نتائج سے بچنے کے لیے جو کچھ ہم نے اس رات کیا، کوئی دوسرا ملک ایسا نہیں کر سکتا۔"
سویلین حکومتوں کی کمزوری
سابق امریکی وزیر خارجہ نے سویلین حکومتوں کی کمزوریوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اس وقت کے پاکستانی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے بات کی۔
مائیک پومپیو نے اس وقت بھارت کے کارروائی کرنے کے حق کا عوامی طور پر دفاع کیا تھا۔
پومپیو نے اپنی کتاب میں بھارت کے بارے میں کافی تفصیل سے لکھا ہے اور نئی دہلی کے حکام کے برعکس، چینی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے بھارت کے ساتھ امریکہ کے اتحاد کرنے کی اپنی خواہش کو پوشیدہ نہیں رکھا۔
خیال رہے کہ بھارت اور پاکستان دونوں نے سن 1998 میں جوہری بموں کے تجربات کیے تھے۔ اس وقت کے امریکی صدر بل کلنٹن نے دونوں ملکوں کے درمیان منقسم کشمیر کو "دنیا کی سب سے خطرناک جگہ" قرار دیا تھا۔
ایٹمی جنگ کا خطرہ: کونسے ممالک جوہری ہتھیار استعمال کرنے کی دھمکی دے چکے ہیں؟
پومپیو چین کے متعلق اپنے سخت موقف کی وجہ سے مشہور ہیں۔ انہوں نے بیجنگ پر 'ووہان وائرس' پھیلانے کا متنازع الزام بھی عائد کیا تھا۔
انہوں نے لکھا ہے کہ ٹرمپ نے انہیں بتایا تھا کہ چینی صدر شی جن پنگ "مجھ سے نفرت کرتے ہیں۔" انہوں نے مجھ سے کچھ وقت کے لیے چپ رہنے کے لیے بھی کہا تھا کیونکہ امریکہ کو چین سے طبی اور صحت سے متعلق اشیاء کی ضرورت تھی۔
پومپیو نے اپنی کتاب میں شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کے ساتھ اپنی سفارت کاری کے متعلق بھی لکھا ہے۔ وہ مارچ 2018 میں سی آئی اے کے ڈائریکٹر کی حیثیت سے ایک خفیہ دورے پر پیونگ یانگ گئے تھے۔
ج ا / ص ز (اے ایف پی)