'میں کبھی ہندو مسلم نہیں کرتا اور نہ ہی کروں گا'، مودی
15 مئی 2024وارانسی پارلیمانی حلقے سے لوک سبھا الیکشن کے لیے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرنے سے قبل کل مودی نے ایک نجی ٹیلی ویژن چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ "ان کا یہ وعدہ اور عزم ہے کہ وہ کبھی بھی ہندو مسلم نہیں کریں گے کیونکہ جس دن وہ ہندو مسلم کریں گے وہ عوامی زندگی کے لائق نہیں رہ جائیں گے۔"
مودی انتخابی ضوابط کی کھلی خلاف ورزیوں کے مرتکب ہوئے، بھارتی اپوزیشن
وزیر اعظم مودی کی نفرت انگیز بیان بازی سود مند یا نقصان دہ؟
وزیراعظم مودی نے 21 اپریل کو راجستھان میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ملک کے مسلمانوں کومبینہ طورپر "درانداز" اور "بہت زیادہ بچے پیدا کرنے والے"کہا تھا۔ ان کے اس بیان کی مختلف حلقوں کی جانب سے سخت مذمت کی گئی تھی۔
مودی اور راہول گاندھی سے ان کی متنازع تقاریر پر جواب طلب
مودی نے کہا تھا، "کانگریس نے اپنی حکومت کے وقت کہا تھا کہ ملک کی جائیداد پرپہلا حق مسلمانوں کا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ وہ جائیداد جمع کرکے کس کو دیں گے، جن کے زیادہ بچے ہیں، دراندازوں میں تقسیم کریں گے۔ آپ کی محنت کی کمائی کا پیسہ دراندازوں کو دیا جائے گا... حتی کہ ہندوخواتین کے منگل سوتر اتار کر اسے بھی ان لوگوں میں بانٹ دیں گے۔"
وزیر اعظم مودی نے اس بیان کے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا، "میں حیران ہوں۔ کس نے آپ کو کہہ دیا کہ جب زیادہ بچوں کی بات ہوتی ہے تو مسلمانوں کا نام جوڑ دیتے ہیں؟ کیوں مسلمانوں کے ساتھ نا انصافی کرتے ہیں؟ہمارے یہاں غریب خاندانوں میں بھی یہی حال ہے۔ بچوں کو پڑھا نہیں پا رہے ہیں۔ کسی بھی سماج کے ہوں، غریب جہاں ہیں، وہاں بچے بھی زیادہ ہیں۔ میں نے نہ ہندو کہا ہے، نا ہی مسلمان کہا ہے۔ میں نے کہا ہے کہ بھائی اتنے بچے ہوں جن کی پرورش کرسکو۔ ان کی پرورش حکومت کو کرنا پڑے ایسی حالت مت پیدا کرو۔"
'مودی جھوٹ بول رہے ہیں'، پریانکا گاندھی
اپوزیشن جماعت کانگریس کی سینیئر رہنما اور جنرل سکریٹری پریانکا گاندھی نے کہا کہ مودی جھوٹ بول رہے ہیں۔
پریانکا گاندھی کا کہنا تھا،"حکمراں جماعت(بی جے پی) کا ایجنڈا ہی جھوٹ کی سیاست ہے۔ اس کے سارے لیڈر جھوٹ بولتے ہیں۔ وہ ہر الیکشن کو ہندو مسلم بنانے کی کوشش کرتے ہیں اور وزیر اعظم مودی وارانسی میں بیٹھ کر کہہ رہے ہیں کہ وہ ہندو مسلمان جیسی بات تو کبھی کرتے ہی نہیں، وہ بالکل جھوٹ بول رہے ہیں۔"
پریانکا گاندھی نے ووٹروں سے چوکنا رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا،"بی جے پی اور مودی بھگوان کے نام پر ووٹ مانگ رہے ہیں لیکن بھگوان کے نام پر آپ کے کام نہیں کر رہے ہیں، جہاں بھی الیکشن ہوتا ہے وہ صرف ہند و مسلمان ہی کرتے ہیں۔" انہوں نے مزید کہا کہ "میں مودی کو چیلنج کرتی ہوں کہ وہ ایک بھی الیکشن ملک کو درپیش مسائل پر لڑ کر دکھائیں اور بتائیں کہ انہوں نے ملک کے غریبوں کے لیے کیا کیا؟"
'ہمارے گھر میں بھی عید منائی جاتی تھی'، مودی
وزیر اعظم مودی نے دعویٰ کیا کہ بچپن سے ہی ان کا تعلق مسلم گھرانوں سے رہا ہے۔ انہوں نے کہا،"میرے گھرکے آس پاس سارے مسلم خاندان رہتے ہیں۔ ہمارے گھر میں عید بھی منائی جاتی تھی اور دیگر تہوار بھی۔ حالانکہ میرے گھر میں عید کے دن کھانا نہیں بنتا تھا لیکن مسلم خاندانوں کے یہاں سے میرے گھر پر کھانا آجاتا تھا۔ جب محرم کا جلوس نکلتا تو ہم لازمی طورپر تعزیے کے نیچے سے گزرتے تھے۔ میں ایسی ہی دنیا میں پلا بڑھا ہو اور آج بھی میرے بہت سے دوست مسلمان ہیں۔"
ہندو قوم پرست رہنما مودی کا کہنا تھا کہ سن 2002 کے گودھرا واقعہ اور پھر گجرات فسادات کے بعد ان کا امیج بگاڑ دیا گیا۔
ایک سوال کے جواب میں کہ کیا مسلمان انہیں ووٹ دیں گے، مودی کا کہنا تھا،"ملک کے عوام یقینی طورپرمجھے ووٹ دیں گے۔"
دریں اثنا بھارتی سپریم کورٹ نے ان درخواستوں پر سماعت کرنے سے انکار کردیا جن میں مودی کو ان کے مبینہ نفرت انگیز تقاریر کے لیے الیکشن میں حصہ لینے سے چھ سال کے لیے نااہل قرار دینے کی درخواست کی گئی تھی۔