پاکستان، حکومت کی بجائےنجی ادارے زیادہ سرگرم
25 اگست 2010موجودہ حالات میں لوگ حکومت کے بنائے گئے فنڈز میں امداد جمع کرانے کی بجائے غیر سرکاری تنظیموں اور نجی سطح پرکام کرنے والے اداروں کو امداد دے رہے ہیں اور ساتھ ہی پاکستانی گلوکار، سرمایہ کار اورکھلاڑی بھی امدادی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں ، اس کی واضع مثال یہ ہے کہ وزیر ِاعظم کے ریلیف فنڈ میں 17.5ملین امریکی ڈالر جبکہ پاکستان کے سب سے بڑے سماجی ادارے 'ایدھی فاونڈیشن' میں 35.5 ملین امریکی ڈالر کی رقم جمع ہوئی ہے۔
پاکستان کی مشہور اور معروف شخصیات ان امدادی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں اور انہیں عطیات بھی بڑی تعداد میں وصول ہو رہے ہیں۔ پاکستان کے مشہور گلوکار شہزاد روئےکا کہنا ہے کہ انہیں مجبوراً امدادی کام شروع کرنا پڑا کیونکہ حکومت سے نالاں افراد نے انہیں بڑی تعداد میں پیسے اور ضرورت کی اشیا بھیجنا شروع کردیں تھیں۔
اب تک ان کا ادارہ پانچ ہزار لیٹر دودھ، چالیس ہزار لیٹر صاف پانی اور چار ہزار افراد کے لئے کھانے تقسیم کرچکا ہے اس کے علاوہ سیلاب زدگان کے لئے بنائے گئے کیمپوں میں پانی صاف کرنے کے پلانٹس بھی لگا چکا ہے۔
شہزاد نے مزید کہا ’’ عوام دل کھول کر متاثرین کی امداد کر رہے ہیں اور امداد اکھٹا کرنے کے لئے مستقل فون آتے رہتے ہیں۔‘‘ تاہم انہوں نے بھی حیرت کا اظہار کیا کہ حکومت کوامداد کیوں نہیں دی جا رہی
سابقہ کرکٹر اور تحریک ِانصاف کے رہنما عمران خان نے اتوار کو ایک نجی ٹیلی وژن چینل پر پانچ گھنٹے کا ایک پروگرام کیا تھا، جس میں لوگوں نے فون کر کے امداد بھیجی۔ اس پروگرام میں عمران خان نے پینسٹھ ملین روپے یعنی760,000امریکی ڈالر سیلاب متاثرین کے لئے اکھٹے کئے تھے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ ان پیسوں سے متاثرہ علاقوں میں امداد سے بھرے ٹرک بھجوائیں گے، حکومتی انتظامات پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ امداد کے لئے دی جانے والی رقم کی ساری ذمہ داری خود لے رے ہیں اور اسی وجہ سے ایک پائی بھی غلط جگہ یہ غلط طریقے سے استعمال نہیں ہوگی۔
پاکستان میں قدرتی آفات کا مقابلہ کرنے کے ملکی ادارے کے سربراہ ادریس مسعود نے کہا کہ نجی ادارے اور عام لوگ ہر طریقے سے امداد کرنے کو تیار ہیں اور مستقل امدادی اشیا بھی دینا چارہے ہیں مگر وہ زیادہ تر سب کام خود کرنا چاہتے ہیں، جیسے کہ متاثرین میں کمبلوں اور کپڑوں کی تقسیم کرنا یا پھر سڑکوں پر امداد جمع کرنا وغیرہ۔
سیلاب زدگان بدترین حالات میں زندگی گزار رہے ہیں اور ساتھ ہی انہیں گندے پانی کی وجہ سے پیدا ہونے والی بیماریوں کا بھی شدیدخطرہ ہے ، ان تمام چیزوں میں حکومت کے ناکافی اور ناقص انتظامات کے خلاف متاثرین نے مظاہرے بھی کئے ہیں۔
پاکستان کی تاجر برادری بھی امدادی سرگومیوں میں مصروف ہے۔ پاکستان کے جنوبی شہر کراچی چیمبر آف کامرس کے صدر عبدالماجد حاجی محمد کا کہنا ہے کہ ان حالات میں امدادی کام ان کے ادارے نے اپنے ذمے لے لئے ہیں اور انہوں نے پانچ ہزار متاثرین کے لئے کیمپ بنائے ہیں اور اس ضمن میں 120,000امریکی ڈالر کی امداد بھی دی ہے۔
لاہور چیمبر آف کامرس نے 240,000 امریکی ڈالر کی مالیت کی کھانے پینے کی اشیا متاثرین تک پہنچائی ہیں جبکہ اسلام آباد چیمبر آف کامرس کا کہنا ہے کہ وہ سیلاب کے نتیجے میں بے گھر ہونے والے افراد کے لئے سو بستیاں تعمیر کریں گے۔
رپورٹ : سمن جعفری
ادارت : عدنان اسحاق