پاکستان میں ہزارہ کمیونٹی کے دو افراد سمیت چھ ہلاک
28 اپریل 2018پاکستانی سکیورٹی حکام نے بتایا ہے کہ جنوبی وزیرستان میں افغان سرحد کے قریب چار افراد کو نامعلوم مسلح افراد نے ہلاک کر دیا۔ ان چار میں سے تین مقامی سیاح تھے اور چوتھا اُن کا ڈرائیور تھا۔ تینوں سیاحوں کا تعلق صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان سے بتایا گیا ہے۔
جنوبی وزیرستان کے نائب انتظامی افسر اخلاق بنگش نے نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ ڈیرہ اسماعیل خان سے تعلق رکھنے والے تینوں سیاحوں نے قبائلی علاقے کے مقام مومی کرم میں خیمہ لگایا ہوا تھا۔ بنگش کے مطابق جمعہ اور ہفتہ 28 اپریل کی درمیانی شب میں اس خیمے پر نامعلوم مسلح افراد نے دھاوا بول دیا۔
’کھلونا‘ تو بم تھا، جنوبی وزیرستان میں چھ بچے ہلاک
عسکریت پسندوں کے فضائی جائزے کے لیے گھروں کی چھتیں غائب
جنوبی وزیرستان کے بےگھر افراد کی واپسی
تحریک طالِبان پاکستان میں پھُوٹ
اس حملے میں تینوں سیاحوں اور ڈرائیور کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا گیا اور اُن کے خیمے کو بھی آگ لگا دی گئی۔
اخلاق بنگش کے مطابق اطلاع ملنے کے بعد ہلاک شدگان کی نعشوں کو اُن کے آبائی شہر ڈیرہ اسماعیل خان پہنچا دیا گیا ہے۔ ابھی تک کسی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ جنوبی وزیرستان کی قبائلی پٹی میں اسلامی انتہا پسند کسی وقت بہت فعال تھے۔
دوسری جانب پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں نامعلوم حملہ آوروں نے ایک دوکان پر بیٹھے دو افراد کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا۔ ان دونوں کا تعلق پاکستان کی ہزارہ شیعہ کمیونٹی سے بتایا گیا ہے۔
مقامی پولیس اہلکار کے مطابق حملہ آور موٹر سائیکلوں پر سوار تھے اور وہ واردات کے بعد فرار ہونے میں بھی کامیاب ہو گئے۔ پولیس نے اپنا تفتیشی عمل شروع کر دیا ہے۔ کسی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے لیکن ماضی میں ایسی وارداتوں میں سخت عقیدے کے حامل سنی عسکری گروپ ملوث رہے ہیں۔
حالیہ مہینوں میں کوئٹہ کی ہزارہ شیعہ کمیوٹی کے افراد پر یہ چھٹا حملہ ہے۔ کوئٹہ میں گزشتہ ہفتے کے دوران بھی ہزارہ شیعہ برادری سے تعلق رکھنے والے دوکاندار کو قتل کر دیا گیا تھا۔
ع ح ⁄ ا ب ا (ایسوسی ایٹڈ پریس)