'حکومت مجھے گرفتار کرنے یا نااہل قرار دلوانے کی کوشش میں‘
9 مارچ 2023لاہور میں بدھ کے روز پولیس اور پی ٹی آئی کارکنان کے درمیان تصادم کے معاملے میں عمران خان سمیت پارٹی کے متعدد رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
پاکستانی میڈیا کے مطابق عمران خان کے علاوہ جن دیگر رہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے، ان میں فواد چوہدری، شاہ محمود قریشی اور حماد اظہر شامل ہیں۔
پولیس نے پی ٹی آئی کی قیادت اور کارکنوں کے خلاف درج مقدمے میں دہشت گردی، قتل اور اقدام قتل سمیت کئی سنگین دفعات شامل کی ہیں۔
پاکستانی پولیس کی سابق وزیر اعظم عمران خان کو گرفتار کرنے کی کوشش
بلال علی کی ہلاکت کے لیے بھی پی ٹی آئی کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔ایف آئی آر میں کہا گیا کہ تصادم میں زخمی ہونے کے بعد بلال علی کو ہسپتال لے جایا گیا مگر وہ جانبر نہ ہو سکے۔
حکومت مجھے گرفتار کرنا چاہتی ہے، عمران خان
پاکستان کے سابق وزیر اعظم نے عوامی جلسوں پر پابندی کے حکومتی فیصلے پر نکتہ چینی کی ہے۔ عمران خان نے الزام لگایا کہ وفاقی حکومت انہیں گرفتار کرنے یا انتخابات میں حصہ لینے کا نااہل قرار دلوانے کی کوشش کر رہی ہے۔
لاہور میں بدھ کے روز پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی ایک ریلی پر پولیس کی مبینہ کارروائی کے دوران ایک شخص ہلاک اور متعدد افراد زخمی ہو گئے جبکہ پارٹی کے درجنوں کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا۔اس کے بعد پارٹی کے چیئرمین عمران خان نے احتجاجی ریلی کو ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔
عمران خان نے ایک ویڈیو پیغام جاری کرکے اپنے حامیوں سے اپنے اپنے گھروں کو لوٹ جانے کی اپیل کی۔ انہو ں نے کہا کہ وہ انتخابات سے قبل پولیس کے ساتھ کسی طرح کے تصادم سے بچنے کے لیے اپنے حامیوں سے واپس لوٹ جانے کی اپیل کر رہے ہیں۔
پی ٹی آئی کی ’جیل بھرو تحریک‘، لاہور میں دفعہ 144 نافذ
عمران خان نے لاہور میں اپنی رہائش گاہ پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت انہیں گرفتار کرنا یا انتخابات میں حصہ لینے کے لیے نااہل قرار دلوانا چاہتی ہے کیونکہ وہ اس حقیقت سے خوفزدہ ہے کہ ان کی پارٹی پاکستان کی تاریخ کی 'مقبول ترین جماعتوں میں سے ایک‘ ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا، ''حکومت اور اس کے حامی خوفزدہ ہیں کیونکہ پچھلے آٹھ ماہ کے دوران جو37 ضمنی انتخابات ہوئے ہیں، میری پارٹی ان میں سے 30 میں فتح یاب رہی ہے۔‘‘
پولیس کارروائی میں کارکن کی ہلاکت کا الزام
عمران خان کا کہنا تھا کہ پولیس نے لاہور میں ریلی کی پہلے ہی اجازت دے رکھی تھی لیکن اچانک یہ اجازت واپس لے لی گئی۔ بھاری تعداد میں پولیس نفری تعینات کر دی گئی اور ریلی میں حصہ لینے کے لیے آنے والے پرامن شرکاء پر آنسو گیس کے شیل داغے گئے اور واٹر کیننز استعمال کی گئیں۔
پولیس حکام کا تاہم کہنا ہے کہ کسی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے ریلی شروع ہونے سے چند گھنٹے قبل اس پر پابندی عائد کی گئی۔
پی ٹی آئی نے ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ ریلی میں جاتے ہوئے ایک کارکن پولیس کارروائی میں ہلاک ہوگیا۔
لاہور پولیس کے سربراہ افضل کوثر نے کہا کہ پولیس اس دعوے کی تصدیق کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے حامیوں کو اس وقت گرفتارکیا گیا جب وہ پولیس کے ساتھ تصادم پر اتر آئے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو ریلیوں پر پابندی کے فیصلے سے آگاہ کر دیا گیا تھا، اس کے باوجود سابق وزیر اعظم نے اپنے کارکنوں سے مظاہرہ جاری رکھنے کی اپیل کی تھی۔
جیل بھرو تحریک: تاریخی پس منظر
خیال رہے کہ گزشتہ برس اپنے عہدے سے علیحدہ کر دیے جانے کے بعد عمران خان نے کہا تھا کہ انہیں غیر قانونی طریقے سے برطرف کیا گیا ہے۔
انہوں نے اپنی برطرفی کے لیے فوج پر بھی سازش میں ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا۔ فوج نے تاہم اس کی تردید کی تھی۔
سابق وزیر اعظم عمران خان ملک میں جلد عام انتخابات کا مطالبہ کررہے ہیں۔ تاہم ان کے جانشین وزیر اعظم شہباز شریف نے ان مطالبات کو مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ انتخابات اپنے مقررہ وقت پر ہی ہوں گے۔
ج ا / م م (اے پی، روئٹرز)