پاکستان: عمران خان و بشریٰ بی بی ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں
15 جولائی 2024ایک ایسے وقت جب قومی احتساب بیورو (نیب) نے توشہ خانہ کے ایک تازہ کیس کے حوالے سے پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کا آٹھ روزہ ریمانڈ حاصل کیا، لاہور پولیس نے بھی کور کمانڈر ہاؤس پر حملے سمیت درجنوں مقدمات میں انہیں 'گرفتار' کرنے کا دعوی کیا ہے۔
عدت کے دوران نکاح کیس، عمران خان اور بشری بی بی کی سزا معطل
پاکستان تحریک انصاف کے بانی رہنما عمران خان کے خلاف نو مئی کے فسادات کے حوالے سے کئی مقدمات درج ہیں۔
پی ٹی آئی مخصوص نشستوں کی حق دار، حکومت کی دو تہائی اکثریت کا خاتمہ
مقامی میڈیا کی اطلاعات کے مطابق لاہور کی پولیس کا کہنا ہے کہ سکیورٹی خطرات کے پیش نظر تفتیش کے لیے سابق وزیر اعظم کو لاہور منتقل نہیں کیا جائے گا۔ البتہ وہ آج (پیر کے روز) ویڈیو لنک کے ذریعے لاہور کی انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت میں پیش ہوں گے، جہاں پولیس انہیں اپنی ریمانڈ میں لینے کی استدعا کر سکتی ہے۔
عمران خان کو قید میں رکھنا بین الاقوامی قانون کے منافی، اقوام متحدہ
لاہور پولیس کے انویسٹی گیشن دستے کی 13 رکنی ٹیم نے ہفتے کے روز اڈیالہ جیل کا دورہ کیا تھا تاکہ عمران خان سے نو مئی کو ہونے والے پر تشدد واقعات کے بارے میں پوچھ گچھ کی جا سکے۔ تاہم اطلاعات کے مطابق پی ٹی آئی کے رہنما نے لاہور کی پولیس ٹیم سے اس وقت ملنے سے انکار کر دیا تھا۔
پاکستانی الیکشن: مبینہ بےضابطگیوں کی تفتیش کا امریکی مطالبہ
نو مئی کے پر تشدد واقعات کے حوالے سے عمران خان کے خلاف ایک درجن سے زیادہ مقدمات درج کیے گئے تھے، جن میں عوام کو ریاست کے خلاف اکسانے جیسے الزامات بھی شامل ہیں۔
عمران خان کے خلاف سائفر کیس میں سزائیں کالعدم قرار
لاہور پولیس کی انویسٹی گیشن ٹیم کے ڈی آئی جی ذیشان اصغر نے پاکستان کے میڈیا ادارے ڈان کو بتایا کہ چونکہ عمران خان شہر کے مختلف تھانوں میں درج 12 مقدمات میں مرکزی ملزم ہیں، اس لیے پولیس نے انہیں باضابطہ گرفتار کر لیا۔
پاکستانی الیکشن ’سب سے بڑا ڈاکہ‘ تھا، عمران خان
ایک اور سینیئر پولیس افسر نے بتایا کہ تفتیش کرنے والی پولیس ٹیم نے پی ٹی آئی کے بانی کو نو مئی کے حملوں کے حوالے سے لاہور پولیس کی جانب سے درج کیے گئے کل 16 مقدمات میں سے 12 میں گرفتار کیا ہے۔
سابق وزیراعظم عمران خان کی ویڈیو لنک کے ذریعے سپریم کورٹ میں پیشی
ایک دیگر پولیس اہلکار کا کہنا تھا کہ پولیس ٹیم اڈیالہ جیل میں ہی نو مئی کے واقعات کے حوالے سے عمران خان سے پوچھ گچھ کرنا چاہتی تھی، لیکن انہوں نے کئی پیغامات کے باوجود پولیس کی نہیں سنی اس لیے، بالآخر ٹیم نے عمران خان کی باقاعدہ گرفتاری کا ذکر کیا۔
البتہ عمران خان سکیورٹی وجوہات کے سبب اڈیالہ جیل میں ہی قید رہیں گے اور اس سلسلے میں پیر کے روز کی سماعت کے دوران عدالت جو فیصلہ سنائے گی، اس کے مطابق عمل کیا جائے گا۔
احتساب بیورو کا ریمانڈ
اتوار کے روز احتساب عدالت نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے توشہ خانہ سے متعلق دائر کیے گئے ایک نئے کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کا آٹھ روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہیں 22 جولائی کو عدالت میں دوبارہ پیش ہونے کا حکم دیا۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد علی وڑائچ نے نیب کی درخواست پر یہ فیصلہ سنایا۔ عمران خان کو اب 22 جولائی کو عدالت میں دوبارہ پیش کیا جائے گا۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ ہفتے کے روز ہی عمران خان اور ان کی اہلیہ کو عدت کے ایک کیس میں بری کر دیا گیا تھا، تاہم انہیں رہا نہیں کیا جا سکا کیونکہ حکام نے انہیں گرفتار کرنے کے نئے احکامات جاری کر دیے۔
ابتدا میں عدالت نے چھ روزہ ریمانڈ منظور کیا تھا، تاہم عمران خان کے وکیل چوہدری ظہیر عباس کی اپیل پر جج نے ریمانڈ میں آٹھ روز کی توسیع کر دی۔ البتہ سکیورٹی وجوہات کے سبب عمران خان اور بشریٰ بی بی اس دوران اڈیالہ جیل میں ہی رہیں گے اور وہیں ان سے تفتیش کی جائے گی۔
نیب کے نئے ریفرنس میں عمران خان اور ان کی اہلیہ پر توشہ خانہ سے جیولری سیٹ خرید کر فروخت کرنے کا الزام ہے، جس کی قیمت 75 ملین روپے بتائی گئی ہے۔
صنم جاوید کی رہائی اور گرفتاری
ادھر پی ٹی آئی کی ایک کارکن صنم جاوید کو بھی اسلام آباد پولیس کی جانب سے عدالت کی جانب سے رہا کرنے حکم کے فوری بعد دوبارہ گرفتار کر لیا گیا۔
ان کے وکیل میاں اشفاق نے بتایا کہ اتوار کو مجسٹریٹ ملک عمران نے صنم جاوید کو ایف آئی اے کے مقدمے سے بری کر دیا تھا، لیکن انہیں اسلام آباد کی پولیس نے پھر سے گرفتار کر لیا۔
صنم جاوید کا کہنا تھا کہ انہیں ایک برس سے بھی زیادہ کی ''غیر قانونی حراست'' کے بعد رہا کر دیا گیا ہے، تاہم حکام نے پھر سے گرفتار کر لیا۔ البتہ اسلام آباد کی پولیس نے ابھی تک پی ٹی آئی کارکن کی گرفتاری کی تصدیق یا تردید نہیں کی ہے۔
صنم جاوید کا کہنا تھا کہ ان کا موقف وہی ہے جو 14 ماہ پہلے تھا اور وہ اپنے موقف پر قائم رہیں گی۔
ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)